سنن ابن ماجه
كتاب الديات -- کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
6. بَابُ : دِيَةِ الْخَطَإِ
باب: قتل خطا کی دیت۔
حدیث نمبر: 2632
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جَعَلَ الدِّيَةَ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا، قَالَ: وَذَلِكَ قَوْلُهُ وَمَا نَقَمُوا إِلا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْ فَضْلِهِ سورة التوبة آية 74 قَالَ: بِأَخْذِهِمُ الدِّيَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیت بارہ ہزار درہم مقرر فرمائی، اور فرمان الٰہی «وما نقموا إلا أن أغناهم الله ورسوله من فضله» (سورۃ التوبہ: ۷۴) کفار اسی بات سے غصہ ہوئے کہ اللہ اور اس کے رسول نے اپنی مہربانی سے انہیں مالدار کر دیا کا یہی مطلب ہے کہ دیت لینے سے ان (مسلمانوں) کو مالدار کر دیا۔

تخریج الحدیث: «أنظر رقم: (2629) (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1388  
´دیت میں کتنے درہم دئیے جائیں؟`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیت بارہ ہزار درہم مقرر کی۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1388]
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(اس روایت کا مرسل ہونا ہی صحیح ہے،
جیساکہ امام ابوداوداورمولف نے صراحت کی ہے،
اس کو عمروبن دینار سے سفیان بن عینیہ نے جو کہ محمد بن مسلم طائفی کے بالمقابل زیادہ ثقہ ہیں)
نے بھی روایت کیا ہے لیکن انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کا تذکرہ نہیں کیا ہے دیکھئے:
الإرواء رقم 2245)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1388