سنن ابن ماجه
كتاب الديات -- کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
21. بَابُ : لاَ يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ
باب: کافر کے بدلے مسلمان قتل نہ کیا جائے گا۔
حدیث نمبر: 2660
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَنَشٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا ۱؎، اور نہ وہ (کافر) جس کی حفاظت کا ذمہ لیا گیا ہو ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6030، ومصباح الزجاجة: 937) (وستأتي بقیتہ برقم: 2683) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں حنش حسین بن قیس ابو علی الرحبی ضعیف ہیں، لیکن حدیث شواہد کی وجہ سے صحیح ہے)

وضاحت: ۱؎: یہاں کافر سے مراد حربی کافر ہے، اور اہل علم کا اجماع ہے کہ مسلمان کافر حربی کے بدلے نہ مارا جائے گا۔
۲؎: جس غیر مسلم کی حفاظت کا عہد کیا جائے اس کا قتل بھی ناجائز ہے، اس لیے کہ دین اسلام میں عہدشکنی کسی حال میں جائز نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2660  
´کافر کے بدلے مسلمان قتل نہ کیا جائے گا۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا ۱؎، اور نہ وہ (کافر) جس کی حفاظت کا ذمہ لیا گیا ہو ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2660]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اسلامی سلطنت میں رہنے والے غیرمسلم کی جان ومال کی حفاظت مسلمانوں کا فرض ہے۔

(2)
  ذمی کو اس وقت تک قتل کرنا جائز نہیں جب تک وہ کوئی ایسا جرم نہ کرے جس سے اس کا معاہد ختم ہو جائے، مثلاً:
قرآن مجید کی بے حرمتی یا نبئ اکرمﷺ کی شان اقدس میں گستاخی وغیرہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2660