سنن ابن ماجه
كتاب الديات -- کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
33. بَابُ : مَنْ أَمِنَ رَجُلاً عَلَى دَمِهِ فَقَتَلَهُ
باب: کسی کو امان دینے کے بعد قتل کرنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 2689
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو لَيْلَى ، عَنْ أَبِي عُكَّاشَةَ ، عَنْ رِفَاعَةَ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى الْمُخْتَارِ فِي قَصْرِهِ، فَقَالَ: قَامَ جِبْرَائِيلُ مِنْ عِنْدِيَ السَّاعَةَ فَمَا مَنَعَنِي مِنْ ضَرْبِ عُنُقِهِ إِلَّا حَدِيثٌ سَمِعْتُهُ مِنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا أَمِنَكَ الرَّجُلُ عَلَى دَمِهِ فَلَا تَقْتُلْهُ" فَذَاكَ الَّذِي مَنَعَنِي مِنْهُ.
رفاعہ کہتے ہیں کہ میں مختار ثقفی کے پاس اس کے محل میں گیا، تو اس نے کہا: جبرائیل ابھی ابھی میرے پاس سے گئے ہیں ۱؎، اس وقت اس کی گردن اڑا دینے سے صرف اس حدیث نے مجھے باز رکھا جو میں نے سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے سنی تھی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص تم سے جان کی امان میں ہو تو اسے قتل نہ کرو، تو اسی بات نے مجھے اس کو قتل کرنے سے روکا۔

تخریج الحدیث: «حدیث رفاعة تقدم تخریجہ بمثل الحدیث السابق (2688)، وحدیث سلیمان بن صرد، تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4570 (الف)، ومصباح الزجاجة: 952)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/394) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابولیلیٰ اور أبوعکاشہ مجہول ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2200)

وضاحت: ۱؎: یعنی وہ رسالت کا دعوی کر رہا تھا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف