سنن ابن ماجه
كتاب الديات -- کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
35. بَابُ : الْعَفْوِ فِي الْقِصَاصِ
باب: قصاص معاف کر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2693
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي السَّفَرِ ، قَالَ: قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَا مِنْ رَجُلٍ يُصَابُ بِشَيْءٍ مِنْ جَسَدِهِ فَيَتَصَدَّقُ بِهِ، إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهِ دَرَجَةً أَوْ حَطَّ عَنْهُ بِهِ خَطِيئَةً"سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي.
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: کوئی بھی شخص جس کے جسم کو صدمہ پہنچے پھر وہ ثواب کی نیت سے معاف کر دے، تو اللہ تعالیٰ اس کے عوض اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے اور ایک گناہ معاف کر دیتا ہے، یہ میرے کانوں نے سنا اور دل نے یاد رکھا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدیات 5 (1393)، (تحفة الأشراف: 10971)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/448) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوالسفر سعید بن أحمد ابوالدرداء سے سنا نہیں ہے، اس لئے یہ انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے، ترمذی نے حدیث پر «غریب» کا حکم لگایا ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4482)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1393  
´دیت معاف کر دینے کا بیان۔`
ابوسفر سعید بن احمد کہتے ہیں کہ ایک قریشی نے ایک انصاری کا دانت توڑ دیا، انصاری نے معاویہ رضی الله عنہ سے فریاد کی، اور ان سے کہا: امیر المؤمنین! اس (قریشی) نے میرا دانت توڑ دیا ہے، معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: ہم تمہیں ضرور راضی کریں گے، دوسرے (یعنی قریشی) نے معاویہ رضی الله عنہ سے بڑا اصرار کیا اور (یہاں تک منت سماجت کی کہ) انہیں تنگ کر دیا، معاویہ اس سے مطمئن نہ ہوئے، چنانچہ معاویہ نے اس سے کہا: تمہارا معاملہ تمہارے ساتھی کے ہاتھ میں ہے، ابو الدرداء رضی الله عنہ ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ابو الدرداء رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1393]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(ابوالسفرکا سماع ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے،
اس لیے سند میں انقطاع ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1393