سنن ابن ماجه
كتاب الديات -- کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
36. بَابُ : الْحَامِلِ يَجِبُ عَلَيْهَا الْقَوَدُ
باب: حاملہ عورت پر قصاص واجب ہو تو اس کا قصاص کب ہو گا؟
حدیث نمبر: 2694
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ ، عَنِ ابْنِ أَنْعُمَ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ ، وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ ، وَشَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمَرْأَةُ إِذَا قَتَلَتْ عَمْدًا لَا تُقْتَلُ حَتَّى تَضَعَ مَا فِي بَطْنِهَا إِنْ كَانَتْ حَامِلًا، وَحَتَّى تُكَفِّلَ وَلَدَهَا، وَإِنْ زَنَتْ لَمْ تُرْجَمْ حَتَّى تَضَعَ مَا فِي بَطْنِهَا وَحَتَّى تُكَفِّلَ وَلَدَهَا".
معاذ بن جبل، عبیدہ بن جراح، عبادہ بن صامت اور شداد بن اوس رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت جب جان بوجھ کر قتل کا ارتکاب کرے اور وہ حاملہ ہو، تو اس وقت تک قتل نہیں کی جائے گی جب تک وہ بچہ کو جن نہ دے، اور کسی کو اس کا کفیل نہ بنا دے، اور اگر اس نے زنا کا ارتکاب کیا تو اس وقت تک رجم نہیں کی جائے گی جب تک وہ زچگی (بچہ کی ولادت) سے فارغ نہ ہو جائے، اور کسی کو اپنے بچے کا کفیل نہ بنا دے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأ شراف: 4824، 5048، 5103، 11341، ومصباح الزجاجة: 953) (ضعیف) (عبد الرحمن بن انعم افریقی، اور عبد اللہ بن لہیعہ ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 2225)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی بچے کے پلنے کی صورت پیدا نہ ہو جائے مثلاً اور کوئی اس کا رشتہ دار بچے کی پرورش اپنے ذمہ لے لے، یا کوئی اور شخص یا بچہ اس لائق ہو جائے کہ آپ کھانے پینے لگے، اس کی وجہ یہ ہے کہ بچے کا کچھ قصور نہیں ہے، پھر اگر حاملہ عورت کو ماریں یا سنگسار کریں تو بچے کا مفت خون ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2694  
´حاملہ عورت پر قصاص واجب ہو تو اس کا قصاص کب ہو گا؟`
معاذ بن جبل، عبیدہ بن جراح، عبادہ بن صامت اور شداد بن اوس رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت جب جان بوجھ کر قتل کا ارتکاب کرے اور وہ حاملہ ہو، تو اس وقت تک قتل نہیں کی جائے گی جب تک وہ بچہ کو جن نہ دے، اور کسی کو اس کا کفیل نہ بنا دے، اور اگر اس نے زنا کا ارتکاب کیا تو اس وقت تک رجم نہیں کی جائے گی جب تک وہ زچگی (بچہ کی ولادت) سے فارغ نہ ہو جائے، اور کسی کو اپنے بچے کا کفیل نہ بنا دے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2694]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
مذکورہ روایت اکثر محققین کے نزدیک ضعیف ہے، تاہم اس کی بابت صحیح مسلم کی روایت میں مروی ہے کہ حضرت غامدیہ رضی اللہ عنہا سے جب زنا کا جرم سرزد ہوگیا اورانہوں نے حاضر ہو کر اقرار کر لیا اور کہا کہ میں امید سے ہوں تو رسول اللہﷺ نے ولادت تک حد کو مؤخر فرمایا۔
ولادت کے بعد جب ایک انصاری صحابی نے بچے کی پرورش کی ذمے داری قبول کی تب غامدیہ رضی اللہ عنہا کو رجم کیا گیا۔ (صحیح مسلم، الحدود، باب من اعتراف علی نفسه بالزنیٰ، حدیث: 1695)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2694