سنن ابن ماجه
كتاب الفرائض -- کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
11. بَابُ : مَنْ لاَ وَارِثَ لَهُ
باب: لاوارث میت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2741
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَوْسَجَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" مَاتَ رَجُلٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَدَعْ لَهُ وَارِثًا إِلَّا عَبْدًا هُوَ أَعْتَقَهُ فَدَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِيرَاثَهُ إِلَيْهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص مر گیا، اور اس نے کوئی وارث نہیں چھوڑا سوائے ایک غلام کے، جس کو اس نے آزاد کر دیا تھا تو آپ نے اس کی میراث اسی غلام کو دلا دی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الفرائض 8 (2905)، سنن الترمذی/الفرائض 14 (2106)، (تحفة الأشراف: 6326)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/221، 358) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عوسجہ کی وجہ سے ضعف ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1669)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2106  
´غلام کی میراث کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک آدمی مر گیا اور اپنے پیچھے کوئی وارث نہیں چھوڑا سوائے ایک غلام کے جس کو اس نے آزاد کیا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی غلام کو اس کی میراث دے دی۔ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض/حدیث: 2106]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عوسجہ مجہول راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2106