سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد -- کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
4. بَابُ : فَضْلِ النَّفَقَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى
باب: اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2760
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى اللَّيْثِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْضَلُ دِينَارٍ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ دِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى عِيَالِهِ، وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ عَلَى أَصْحَابِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بہترین دینار جسے آدمی خرچ کرتا ہے وہ دینار ہے جسے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے، اور وہ دینار ہے جسے وہ اپنے جہاد فی سبیل اللہ کے گھوڑے پر خرچ کرتا ہے، نیز وہ دینار ہے جسے وہ اپنے مجاہد ساتھیوں پر خرچ کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 12 (994)، سنن الترمذی/البر والصلة 42 (1966)، (تحفة الأشراف: 2101)، وقد أخرجہ: مسند احمد5/ (279، 284) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2760  
´اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کی فضیلت۔`
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بہترین دینار جسے آدمی خرچ کرتا ہے وہ دینار ہے جسے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے، اور وہ دینار ہے جسے وہ اپنے جہاد فی سبیل اللہ کے گھوڑے پر خرچ کرتا ہے، نیز وہ دینار ہے جسے وہ اپنے مجاہد ساتھیوں پر خرچ کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2760]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اپنی ذات کی نسبت دوسروں پر خرچ کرنا زیادہ ثواب کا باعث ہے۔

(2)
بیوی بچوں کے ضروری اخراجات پورے کرنا فرض ہے۔
مناسب حد سے زیادہ خرچ کرنا فضول خرچی میں شامل ہےجو اچھی عادت نہیں۔
ناجائز مصارف میں خرچ کرنا یا بیوی بچوں کو ایسے اخراجات کے لیے دینا گناہ ہے۔

(3)
جہاد میں استعمال ہونے والی اشیاء کے حصول کے لیےاور انھیں درست حالت میں رکھنے کے لیے جو کچھ خرچ کیا جائے وہ بھی سب سے افضل اخراجات میں شامل ہے۔

(4)
جہاد کے دوران میں ایک دوسرے کی ضرورت کا خیال رکھنا چاہیے۔
اس موقع پر اپنے ساتھیوں پر خرچ کرنا بھی جہادی عمل ہےاور بہت زیادہ ثواب کا باعث ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2760