ابواسامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”سمندر کا شہید خشکی کے دو شہیدوں کے برابر ہے، سمندر میں جس کا سر چکرائے وہ خشکی میں اپنے خون میں لوٹنے والے کی مانند ہے، اور ایک موج سے دوسری موج تک جانے والا اللہ کی اطاعت میں پوری دنیا کا سفر کرنے والے کی طرح ہے، اللہ تعالیٰ نے روح قبض کرنے کے لیے ملک الموت (عزرائیل) کو مقرر کیا ہے، لیکن سمندر کے شہید کی جان اللہ تعالیٰ خود قبض کرتا ہے، خشکی میں شہید ہونے والے کے قرض کے علاوہ تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں، لیکن سمندر کے شہید کے قرض سمیت سارے گناہ معاف ہوتے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4872، ومصباح الزجاجة: 985) (ضعیف جدا)» (سند میں عفیر بن معدان شامی سخت ضعیف روای ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 115)