سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد -- کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
13. بَابُ : النِّيَّةِ فِي الْقِتَالِ
باب: جہاد کی نیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2784
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عُقْبَةَ ، عَنْ أَبِي عُقْبَةَ وَكَانَ مَوْلًى لِأَهْلِ فَارِسَ، قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ فَضَرَبْتُ رَجُلًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَقُلْتُ: خُذْهَا مِنِّي وَأَنَا الْغُلَامُ الْفَارِسِيُّ فَبَلَغَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَلَا قُلْتَ: خُذْهَا مِنِّي وَأَنَا الْغُلَامُ الْأَنْصَارِيُّ".
ابوعقبہ رضی اللہ عنہ جو کہ اہل فارس کے غلام تھے کہتے ہیں کہ میں جنگ احد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضر تھا، میں نے ایک مشرک پر یہ کہتے ہوئے حملہ کیا کہ لے میرا یہ وار، میں فارسی جوان ہوں، اس کی خبر جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے یہ کیوں نہیں کہا کہ لے میرا یہ وار اور میں انصاری نوجوان ہوں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 121 (5123)، (تحفة الأشراف: 12070)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/295) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عبدالرحمن بن أبی عقبہ ضعیف اور محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5123  
´عصبیت (تعصب) کا بیان۔`
ابوعقبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فارس کے رہنے والے اور عرب کے غلام تھے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ احد میں شریک تھا میں نے ایک مشرک شخص کو مارا اور بول اٹھا: یہ لے میرا وار، میں ایک فارسی جوان ہوں ۱؎ (میری آواز سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے، آپ نے فرمایا: ایسا کیوں نہ کہا؟ یہ لے میرا وار، میں انصاری جوان ہوں ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5123]
فوائد ومسائل:
یہ روایت ضعیف ہے۔
تاہم کافر مشرک بدعتی اور جائل برادریوں کی طرف نسبت اور ان پر فخر کا اظہار نہیں کرنا چاہیے۔
بلکہ اسلام توحید وسنت اور اہل علم کی طرف نسبت کا اظہار مطلوب اور سلف میں معمول ہے۔
راقم مترجم کے والد شیخ عبد العزیز سعیدی رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے۔
کہ میں اپنی اولاد میں سعیدی نسبت کو اس قدر شہرت دینا چاہتا ہوں کہ ہماری اپنی قومی برادری کی نسبت فراموش ہوجائے۔
مذکورہ نسبت دہلی کے معروف مدرسہ مدرسہ سعیدیہ سے ماخوذ ہے۔
جو حضرت مولانا ابو سعید محمدشرف الدین محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے قائم فرمایا تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5123