سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد -- کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
18. بَابُ : السِّلاَحِ
باب: اسلحہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2808
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الصَّلْتِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَنَفَّلَ سَيْفَهُ ذَا الْفَقَارِ يَوْمَ بَدْرٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر کے دن اپنی ذوالفقار نامی تلوار (علی رضی اللہ عنہ کو) انعام میں دی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/السیر 12 (1516)، (تحفة الأشراف: 5827)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/2461، 271) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ انعام بطور نفل تھا اور نفل اس انعام کو کہتے ہیں جو کسی مجاہد کو اس کی کارکردگی اور بہادری کے صلہ میں حصہ سے زیادہ دیا جاتا ہے، یہ تلوار پہلے عاص بن امیہ کی تھی جو بدر کے دن کام آیا، پھر یہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، آپ نے اسے علی رضی اللہ عنہ کو دے دیا، اور ان کے پاس یہ تلوار ان کے فوت ہونے تک رہی۔

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2808  
´اسلحہ کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر کے دن اپنی ذوالفقار نامی تلوار (علی رضی اللہ عنہ کو) انعام میں دی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2808]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اللہ تعالی نے مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ اللہ اور اس کے رسول کا قراردیا ہے۔ (سورہ انفال آیت: 41)
اسلامی حکومت میں یہ حصہ بیت المال میں داخل ہو کر مسلمانوں کی اجتماعی ضروریات پر خرچ ہوتا ہے۔

(2)
رسول اللہ ﷺ اپنے ذاتی اخراجات غنیمت کے پانچویں حصے (خمس)
سے پورا کیا کرتے تھے اس لیے جہاد کی ضرورت کے لیے تلوار بھی خمس میں سے لے لی۔

(3)
اس تلوار کو ذوالفقار اس لیے کہتےتھے کہ اس پر کچھ گہرے نشانات تھےجس طرح کمر کی ہڈی کے مہرے ہوتے ہیں۔ (ديكھیے:
(النهاية الابن أثير، ماده فقر)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2808