سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد -- کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
22. بَابُ : لُبْسِ الْعَمَائِمِ فِي الْحَرْبِ
باب: جنگ میں عمامہ (پگڑی) پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2822
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ، وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں اس حال میں داخل ہوئے کہ آپ کے سر پر کالی پگڑی تھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 84 (1358)، سنن ابی داود/اللباس 24 (4076)، سنن الترمذی/اللباس 11 (1735)، سنن النسائی/الحج 107 (2872)، والزینة من المجتبیٰ 55 (5346، 5347)، (تحفة الأشراف: 2689)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/363، 387) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2822  
´جنگ میں عمامہ (پگڑی) پہننے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں اس حال میں داخل ہوئے کہ آپ کے سر پر کالی پگڑی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2822]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پگڑی باندھنا مسنون ہے۔

(2)
سیاہ پگڑی پہننا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2822   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1735  
´سیاہ عمامہ (کالی پگڑی) کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں اس حال میں داخل ہوئے کہ آپ کے سر پر سیاہ عمامہ تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1735]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے کالی پگڑی پہننے کا جواز ثابت ہوتاہے،
مکمل کالا لباس نہ پہننا بہتر ہے،
کیوں کہ یہ ایک مخصوص جماعت کا ماتمی لباس ہے،
اس لیے اس کی مشابہت سے بچنا اور اجتناب کرنا ضروری ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1735