سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد -- کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
30. بَابُ : الْغَارَةِ وَالْبَيَاتِ وَقَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ
باب: دشمن پر حملہ کرنے، شبخون (رات میں چھاپہ) مارنے، ان کی عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کے احکام کا بیان۔
حدیث نمبر: 2841
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَنْبَأَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى امْرَأَةً مَقْتُولَةً فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ، فَنَهَى عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں ایک عورت کو دیکھا جسے قتل کر دیا گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8401)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 147 (3014)، صحیح مسلم/الجہاد 8 (1744)، سنن ابی داود/الجہاد 121 (2668)، سنن الترمذی/الجہاد 19 (1569)، موطا امام مالک/الجہاد 3 (9)، مسند احمد (2/122، 123)، سنن الدارمی/السیر 25 (2505) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ایسے بچے، عورتیں یا بوڑھے جو شریک جنگ نہ ہوں، اور اگر یہ ثابت ہو جائے کہ یہ بھی شریک جنگ ہیں، تو ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2841  
´دشمن پر حملہ کرنے، شبخون (رات میں چھاپہ) مارنے، ان کی عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کے احکام کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں ایک عورت کو دیکھا جسے قتل کر دیا گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2841]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عورتوں اور بچوں کو قتل کرنا منع ہے۔
اسی طرح بوڑھے راہب اور دوسرے ایسے افراد جو جنگ میں شریک نہیں ہوتے انھیں بھی قتل کرنا درست نہیں۔

(6)
جب کوئی غلط کام سامنے آئے تو اس سے فوراً روک دینا چاہیے تاکہ دوسروں کو بھی معلوم ہوجائے اور وہ اس غلطی کے ارتکاب سے بچیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2841   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1569  
´عورتوں اور بچوں کے قتل کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی غزوے میں ایک عورت مقتول پائی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مذمت کی اور عورتوں و بچوں کے قتل سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1569]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عورت کے قتل کرنے کی حرمت پرسب کا اتفاق ہے،
ہاں! اگر وہ شریک جنگ ہوکر لڑے تو ایسی صورت میں عورت کا قتل جائز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1569