سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد -- کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
41. بَابُ : الْبَيْعَةِ
باب: بیعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2868
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَتَّابٍ مَوْلَى هُرْمُزَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ:" بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، فَقَالَ: فِيمَا اسْتَطَعْتُمْ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سننے اور اطاعت کرنے پر بیعت کی، تو آپ نے فرمایا: جہاں تک تم سے ہو سکے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1087)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/119، 172، 185) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: سبحان اللہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ماں باپ سے زیادہ اپنی امت پر مہربان تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاں تک تم سے ہو سکے تاکہ وہ لوگ جھوٹے نہ ہوں جب کسی ایسی بات کا ان کو حکم دیا جائے جو ان کی طاقت سے خارج ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2868  
´بیعت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سننے اور اطاعت کرنے پر بیعت کی، تو آپ نے فرمایا: جہاں تک تم سے ہو سکے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2868]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
رسول اللہ ﷺ کا ہر قول و فعل شریعت ہے اس لیے رسول اللہ ﷺ کی سمع وطاعت اسلام کی بنیاد ہے۔

(2)
رسول اللہ ﷺکا یہ فرمانا:
جس قدر تم سے ہوسکے آپ کی شفقت کا اظہار ہے۔
مقصد یہ تھا کہ ایسا نہ ہو کہ کوئی حکم کسی صحابی کے لیے پورا کرنا مشکل ہو اور وہ مشقت اٹھا کر اسے پورا کرنے کی کوشش کرے۔
اور اگر نہ کرسکے تو وعدے کی خلاف ورزی شمار ہو۔

(3)
قائد کو اپنے ساتھیوں کی مشکلات کا احساس کرنا چاہیے اور ہر شخص سے وہی کام لینا چاہیے جس کو انجام دینے کی وہ صلاحیت رکھتا ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2868