صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
24. بَابُ آكِلِ الرِّبَا وَشَاهِدِهِ وَكَاتِبِهِ:
باب: سود کھانے والا اور اس پر گواہ ہونے والا اور سودی معاملات کا لکھنے والا، ان سب کی سزا کا بیان۔
حدیث نمبر: 2085
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي، فَأَخْرَجَانِي إِلَى أَرْضٍ مُقَدَّسَةٍ، فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى نَهَرٍ مِنْ دَمٍ فِيهِ رَجُلٌ قَائِمٌ، وَعَلَى وَسَطِ النَّهَرِ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيْهِ حِجَارَةٌ، فَأَقْبَلَ الرَّجُلُ الَّذِي فِي النَّهَرِ، فَإِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَخْرُجَ، رَمَى الرَّجُلُ بِحَجَرٍ فِي فِيهِ فَرَدَّهُ حَيْثُ كَانَ، فَجَعَلَ كُلَّمَا جَاءَ لِيَخْرُجَ رَمَى فِي فِيهِ بِحَجَرٍ، فَيَرْجِعُ كَمَا كَانَ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ فَقَالَ: الَّذِي رَأَيْتَهُ فِي النَّهَرِ، آكِلُ الرِّبَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جریر بن حازم نے، کہا کہ ہم سے ابورجاء بصریٰ نے بیان کیا، ان سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، رات (خواب میں) میں نے دو آدمی دیکھے، وہ دونوں میرے پاس آئے اور مجھے بیت المقدس میں لے گئے، پھر ہم سب وہاں سے چلے یہاں تک کہ ہم ایک خون کی نہر پر آئے، وہاں (نہر کے کنارے) ایک شخص کھڑا ہوا تھا، اور نہر کے بیچ میں بھی ایک شخص کھڑا تھا۔ (نہر کے کنارے پر) کھڑے ہونے والے کے سامنے پتھر پڑے ہوئے تھے۔ بیچ نہر والا آدمی آتا اور جونہی وہ چاہتا کہ باہر نکل جائے فوراً ہی باہر والا شخص اس کے منہ پر پتھر کھینچ کر مارتا جو اسے وہیں لوٹا دیتا تھا جہاں وہ پہلے تھا۔ اسی طرح جب بھی وہ نکلنا چاہتا کنارے پر کھڑا ہوا شخص اس کے منہ پر پتھر کھینچ مارتا اور وہ جہاں تھا وہیں پھر لوٹ جاتا۔ میں نے (اپنے ساتھیوں سے جو فرشتے تھے) پوچھا کہ یہ کیا ہے، تو انہوں نے اس کا جواب یہ دیا کہ نہر میں تم نے جس شخص کو دیکھا وہ سود کھانے والا انسان ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2085  
2085. حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "میں نے آج رات خواب میں دو مرد دیکھے جو میرے پاس آئے اور مجھے بیت المقدس کی طرف لے گئے ہم چلتے رہے حتیٰ کہ خون کی نہر پر آئے جس میں ایک آدمی کھڑا تھا اور نہر کے درمیان میں ایک آدمی تھا جس کے آگے پتھر رکھے ہوئے تھے جب دوسرا آدمی نہر سے نکلنے کا ارادہ کرتا تو وہ اس کے منہ پر پتھر مار کر اسے وہیں واپس کردیتا جہاں وہ تھا میں نے کہا: یہ کیا معاملہ ہے؟تو ایک شخص نے مجھ سے کہا کہ جس شخص کوآپ نے خونی نہر میں دیکھا ہے وہ سود خور ہے۔ " [صحيح بخاري، حديث نمبر:2085]
حدیث حاشیہ:
یہ طویل حدیث پارہ نمبر5 میں بھی گزر چکی ہے۔
اس میں سود خور کا عذاب دکھلایا گیا ہے کہ دنیا میں اس نے لوگوں کا خون چوس چوس کر دولت جمع کرلی، اسی خون کی وہ نہر ہے جس میں وہ غوطہ کھلایا جارہا ہے۔
بعض روایات میں وسط النہر کی جگہ شط النہر کا لفظ ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2085   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2085  
2085. حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "میں نے آج رات خواب میں دو مرد دیکھے جو میرے پاس آئے اور مجھے بیت المقدس کی طرف لے گئے ہم چلتے رہے حتیٰ کہ خون کی نہر پر آئے جس میں ایک آدمی کھڑا تھا اور نہر کے درمیان میں ایک آدمی تھا جس کے آگے پتھر رکھے ہوئے تھے جب دوسرا آدمی نہر سے نکلنے کا ارادہ کرتا تو وہ اس کے منہ پر پتھر مار کر اسے وہیں واپس کردیتا جہاں وہ تھا میں نے کہا: یہ کیا معاملہ ہے؟تو ایک شخص نے مجھ سے کہا کہ جس شخص کوآپ نے خونی نہر میں دیکھا ہے وہ سود خور ہے۔ " [صحيح بخاري، حديث نمبر:2085]
حدیث حاشیہ:
(1)
صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے:
جس شخص کے آگے پتھ پڑے تھے وہ نہر کے درمیان میں نہیں بلکہ نہر کے کنارے پر کھڑا تھا،سیاق وسباق کے اعتبار سے یہی بات صحیح ہے۔
یہ ایک طویل حدیث ہے جو كتاب التعبير میں بیان ہوگی۔
(صحیح البخاری،التعبیر،حدیث: 7047) (2)
اس حدیث میں قیامت کے دن سود خور کو ملنے والے عذاب کی ایک جھلک دکھائی گئی ہے کہ دنیا میں اس نے لوگوں کا خون چوس چوس کر دولت جمع کی،قیامت کے دن وہی خون ایک نہر کی صورت اختیار کرے گا جس میں اسے غوطے دیے جائیں گے۔
(3)
اس حدیث میں اگرچہ سود لکھنے اور اس پر گواہی دینے کا ذکر نہیں ہے،تاہم یہ لوگ سود خور کے معاون ہیں،اس لیے حکم کے اعتبار سے انھیں سود خور کے ساتھ ہی ملایا گیا ہے۔
(فتح الباری: 4/397)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2085