سنن ابن ماجه
كتاب المناسك -- کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
10. بَابُ : الْحَجِّ عَنِ الْحَيِّ إِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ
باب: معذور شخص کی طرف سے حج بدل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2906
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْنَ، قَالَ:" حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ".
ابورزین عقیلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میرے والد بہت بوڑھے ہیں جو نہ حج کرنے کی طاقت رکھتے ہیں نہ عمرہ کرنے کی، اور نہ سواری پر سوار ہونے کی (فرمائیے! ان کے متعلق کیا حکم ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے والد کی طرف سے حج اور عمرہ کرو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 26 (1810)، سنن النسائی/الحج 2 (2622)، 10 (2638)، (تحفة الأشراف: 11173)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 87 (930)، مسند احمد (4/10، 11، 12) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ ابن الحسن محمدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 1810  
´کسی کی طرف سے حج و عمرہ کرنا`
«. . . قَالَ:" احْجُجْ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے والد کی جانب سے حج اور عمرہ کرو . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ: 1810]

فوائد و مسائل:
اس حدیث کے راویوں کے بارے میں:
◈ امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «كلهم ثقات.» یہ سارے کے سارے ثقہ ہیں۔ [سنن الدار قطني:183/2]
◈ اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے حسن صحیح، جبکہ:
◈ امام ابن جارود [500]، امام ابن خزیمہ [3040] اور امام ابن حبان [991] رحمہم اللہ نے صحیح قرار دیا ہے۔
◈ امام حاکم رحمہ اللہ [481/1] نے امام بخاری و امام مسلم رحمہما اللہ کی شرط پر صحیح کہا ہے۔
◈ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔
◈ اس حدیث کے تحت امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«وإنما ذكرت العمرة عن النبى صلى الله عليه وسلم فى هذا الحديث ان يعتمر الرجل عن غيره.»
اس حدیث میں عمرہ کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیان کیا گیا ہے کہ کوئی شخص دوسرے کی طرف سے اس کی ادائیگی کر سکتا ہے۔
   ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 72، حدیث/صفحہ نمبر: 48   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2906  
´معذور شخص کی طرف سے حج بدل کرنے کا بیان۔`
ابورزین عقیلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میرے والد بہت بوڑھے ہیں جو نہ حج کرنے کی طاقت رکھتے ہیں نہ عمرہ کرنے کی، اور نہ سواری پر سوار ہونے کی (فرمائیے! ان کے متعلق کیا حکم ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے والد کی طرف سے حج اور عمرہ کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2906]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر انتہائی بوڑھے آدمی کے پاس سفر حج مہیا ہو تو اس پر بھی حج فرض ہوجاتا ہے۔

(2)
جو شخص بڑھاپے کی وجہ سے سفر نہ کرسکتا ہوتو اس کی طرف سے حج بدل کرنا چاہیے۔

(3)
عمرے میں بھی نیابت درست ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2906   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1810  
´حج بدل کا بیان۔`
ابورزین رضی اللہ عنہ بنی عامر کے ایک فرد کہتے ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد بہت بوڑھے ہیں جو نہ حج کی طاقت رکھتے ہیں نہ عمرہ کرنے کی اور نہ سواری پر سوار ہونے کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے والد کی جانب سے حج اور عمرہ کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1810]
1810. اردو حاشیہ:
➊ ماں باپ سفر وغیرہ سے عاجز ہوں اور حج ان پر فرض ہوتا ہو تو اولاد کو چاہیے کہ ان کی طرف سے حج بدل کرے۔
➋ اس حدیث سےیہ بھی استدلال کیا گیا ہے کہ حج کی طرح عمرہ بھی واجب ہے۔ امام احمد ﷫ سےمنقول ہے کہ عمرہ کے واجب ہونے میں اس سے بڑھ کر عمدہ اور صحیح حدیث کوئی اور نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1810