سنن ابن ماجه
كتاب المناسك -- کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
15. بَابُ : التَّلْبِيَةِ
باب: لبیک پکارنا۔
حدیث نمبر: 2921
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا مِنْ مُلَبٍّ يُلَبِّي، إِلَّا لَبَّى مَا عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ، مِنْ حَجَرٍ أَوْ شَجَرٍ أَوْ مَدَرٍ، حَتَّى تَنْقَطِعَ الْأَرْضُ مِنْ هَهُنَا، وَهَهُنَا".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی تلبیہ کہنے والا تلبیہ کہتا ہے، تو اس کے دائیں اور بائیں دونوں جانب سے درخت، پتھر اور ڈھیلے سبھی تلبیہ کہتے ہیں، دونوں جانب کی زمین کے آخری سروں تک۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 14 (828)، (تحفة الأشراف: 4735) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2921  
´لبیک پکارنا۔`
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی تلبیہ کہنے والا تلبیہ کہتا ہے، تو اس کے دائیں اور بائیں دونوں جانب سے درخت، پتھر اور ڈھیلے سبھی تلبیہ کہتے ہیں، دونوں جانب کی زمین کے آخری سروں تک۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2921]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
لبیک پکارنا بہت بڑی نیکی ہے۔

(2)
بے جان چیزیں بھی نیک و بد کی تمیز رکھتی ہیں اور نیکی کے کام میں شریک ہوتی ہیں لیکن ان تسبیحات اور اذکار جن وانس کے ادراک سے ماورا ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2921