سنن ابن ماجه
كتاب المناسك -- کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
16. بَابُ : رَفْعِ الصَّوْتِ بِالتَّلْبِيَةِ
باب: بلند آواز سے لبیک کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2923
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي لَبِيدٍ ، عَنْ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ ، عَنْ خَلَّادِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جَاءَنِي جِبْرِيلُ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، مُرْ أَصْحَابَكَ فَلْيَرْفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ بِالتَّلْبِيَةِ، فَإِنَّهَا مِنْ شِعَارِ الْحَجِّ".
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل آئے اور بولے: اے محمد! اپنے صحابہ سے کہو کہ وہ تلبیہ باآواز بلند پکاریں، اس لیے کہ یہ حج کا شعار ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3750، و مصباح الزجاجة: 1031)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/192) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے لبیک پکارنے کا وجوب نکلتا ہے، «شعار» کے لفظ سے واجب ہونا ضروری نہیں، بہت سی چیزیں سنت ہیں، پر شعائر میں سے ہیں جیسے اذان وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2923  
´بلند آواز سے لبیک کہنے کا بیان۔`
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل آئے اور بولے: اے محمد! اپنے صحابہ سے کہو کہ وہ تلبیہ باآواز بلند پکاریں، اس لیے کہ یہ حج کا شعار ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2923]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
لبیک بلند آواز سے پکارنا مسنون ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2923