سنن ابن ماجه
كتاب المناسك -- کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
43. بَابُ : السَّعْيِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ
باب: صفا اور مروہ کے درمیان سعی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2986
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ " مَا أَرَى عَلَيَّ جُنَاحًا أَنْ لَا أَطَّوَّفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ؟، قَالَتْ: إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158، وَلَوْ كَانَ كَمَا تَقُولُ، لَكَانَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا، إِنَّمَا أُنْزِلَ هَذَا فِي نَاسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، كَانُوا إِذَا أَهَلُّوا أَهَلُّوا لِمَنَاةَ، فَلَا يَحِلُّ لَهُمْ أَنْ يَطَّوَّفُوا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَلَمَّا قَدِمُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَجِّ ذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ، فَأَنْزَلَهَا اللَّهُ فَلَعَمْرِي مَا أَتَمَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَجَّ، مَنْ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ".
عروہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: صفا اور مروہ کے درمیان سعی نہ کرنے میں اپنے اوپر میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتا، آپ نے کہا: اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے: «إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت أو اعتمر فلا جناح عليه أن يطوف بهما» صفا اور مروہ اللہ کے شعائر میں سے ہیں، اور جو حج کرے یا عمرہ کرے تو اس پر گناہ نہیں، ان دونوں کی سعی کرنے میں اگر بات ویسی ہوتی جو تم کہتے ہو تو اللہ تعالیٰ یوں فرماتا: «فلا جناح عليه أن يطوف بهما» اگر سعی نہ کرے تو (اس پر گناہ نہیں ہے) بات یہ ہے کہ یہ آیت انصار کے کچھ لوگوں کے بارے میں اتری ہے، وہ جب لبیک پکارتے تو منات (جو عربوں کا مشہور بت تھا) کے نام سے پکارتے، ان (کے اپنے اعتقاد کے مطابق ان کے) کے لیے صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا حلال نہ تھا تو جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے آئے تو انہوں نے آپ سے اس کا ذکر کیا، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: «إن الصفا والمروة» صفا اور مروہ دونوں اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں، ان کے درمیان سعی کرنا گناہ نہیں (جیسا کہ تم اسلام سے پہلے سمجھتے تھے) اور قسم ہے کہ جس نے صفا اور مروہ کے درمیان سعی نہ کی، اللہ تعالیٰ نے اس کا حج پورا نہیں کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ: (تحفة الأشراف: 16820)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 79 (1643)، العمرة 10 (1790)، تفسیر البقرة 21 (4495)، تفسیر النجم 3 (4861)، صحیح مسلم/الحج 43 (1277)، سنن ابی داود/الحج 56 (1901)، سنن الترمذی/تفسیر البقرة (2969)، سنن النسائی/الحج 168 (2970)، موطا امام مالک/الحج 42 (129)، مسند احمد (3/144، 162، 227) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: تو سعی واجب ہے اور ارکان حج میں سے ہے، مالک، احمد، اسحاق، ابو ثور اور اہل حدیث وغیرہ کا یہی قول ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2986  
´صفا اور مروہ کے درمیان سعی کا بیان۔`
عروہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: صفا اور مروہ کے درمیان سعی نہ کرنے میں اپنے اوپر میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتا، آپ نے کہا: اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے: «إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت أو اعتمر فلا جناح عليه أن يطوف بهما» صفا اور مروہ اللہ کے شعائر میں سے ہیں، اور جو حج کرے یا عمرہ کرے تو اس پر گناہ نہیں، ان دونوں کی سعی کرنے میں اگر بات ویسی ہوتی جو تم کہتے ہو تو اللہ تعالیٰ یوں فرماتا: «فلا جناح عليه أن يطوف بهما» اگر سعی نہ کرے تو (اس پر گناہ نہیں ہے) بات یہ ہے کہ یہ آیت انصار کے کچھ لوگوں کے بارے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2986]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قرآن مجید کا مفہوم سمجھنے کے لیے اسباب نزول کا بھی علم ہونا چاہیے۔

(2)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ قرآن مجید کا صحیح فہم رکھتے تھے۔
خاص طور پر ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو تفسیر میں بلند مقام حاصل ہے۔

(3)
عربوں نے دور جاہلیت میں بہت سی بدعات ایجاد کرلی تھیں۔
رسول اکرم ﷺ نے عبادت کے صحیح طریقے بتا دیے۔

(4)
صفا ومروہ کے درمیان سعی کرنا حج وعمرے کا رکن ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2986