سنن ابن ماجه
كتاب المناسك -- کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
52. بَابُ : النُّزُولِ بِمِنًى
باب: منیٰ میں قیام کا بیان۔
حدیث نمبر: 3006
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَبْنِي لَكَ بِمِنًى بَيْتًا؟، قَالَ:" لَا مِنًى مُنَاخُ مَنْ سَبَقَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے لیے منیٰ میں گھر نہ بنا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، منیٰ اس کی جائے قیام ہے جو پہلے پہنچ جائے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 89 (2019)، سنن الترمذی/الحج 51 (881)، (تحفة الأشراف: 17963)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/187ٕ 206)، سنن الدارمی/المناسک 87 (1980) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ام یوسف مسیکہ مجہول العین ہیں، نیز ملاحظہ ہو: ضعیف أبی داود: 345)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 881  
´منیٰ اسی کے ٹھہرنے کی جگہ ہے جو پہلے پہنچے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے لیے منی میں ایک گھر نہ بنا دیں جو آپ کو سایہ دے۔ آپ نے فرمایا: نہیں ۱؎، منیٰ میں اس کا حق ہے جو وہاں پہلے پہنچے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 881]
اردو حاشہ:
1؎:
کیونکہ منی کو کسی کے لیے خاص کرنا درست نہیں،
و ہ رمی،
ذبح اور حلق وغیرہ عبادات کی سر زمین ہے،
اگر مکان بنانے کی اجازت دے دی جائے تو پورا میدان مکانات ہی سے بھر جائے گا اور عبادت کے لیے جگہ نہیں رہ جائے گی۔

نوٹ:
(یوسف کی والدہ مسیکہ مجہول ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 881