سنن ابن ماجه
كتاب المناسك -- کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
71. بَابُ : الْحَلْقِ
باب: حلق (سر منڈانے) کا بیان۔
حدیث نمبر: 3043
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالْمُقَصِّرِينَ؟، قَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ"، ثَلَاثًا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالْمُقَصِّرِينَ؟، قَالَ:" وَالْمُقَصِّرِينَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈانے والوں کو بخش دے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور بال کتروانے والوں کو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈانے والوں کو بخش دے، آپ نے یہ تین بار فرمایا: تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور بال کتروانے والوں کو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور بال کتروانے والوں کو بھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 127 (1728)، صحیح مسلم/الحج 55 (1302)، (تحفة الأشراف: 14904)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/231) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: حدیث سے معلوم ہوا کہ سر منڈانا کتروانے سے افضل ہے کیونکہ سر منڈوانے والوں کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار دعا کی، اور بال کتروانے والوں کے لیے ایک بار اور وہ بھی آخر میں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 630  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی یہ حدیث بھی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا الٰہی سر منڈانے والے حاجیوں پر رحم فرما صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! بال ترشوانے والے پر بھی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا بال ترشوانے والوں پر بھی۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 630]
630 لغوی تشریح:
«المحلقين» تحلیق سے ماخوذ اسم فاعل کا صیغہ ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو حج اور عمرے سے حلال ہونے کے موقع پر اپنے سر منڈاتے ہیں۔ حلق دراصل بالوں کو جڑوں تک صاف کر دینے کو کہتے ہیں۔
«والمقصرين» یہ عطف تلقین ہے، یعنی آپ یہ بھی کہیں: «والمقصرين» ۔ اور «تقصيعر» بال کٹوانے کو کہتے ہیں جن میں بال جڑ سے صاف نہیں کیے جاتے۔ یہ حدیث بال منڈوانے کی فضیلت پر دلالت کر رہی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 630