صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
35. بَابُ الأَسْوَاقِ الَّتِي كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَتَبَايَعَ بِهَا النَّاسُ فِي الإِسْلاَمِ:
باب: جاہلیت کے بازاروں کا بیان جن میں اسلام کے زمانہ میں بھی لوگوں نے خرید و فروخت کی۔
حدیث نمبر: 2098
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَتْ عُكَاظٌ، وَمَجَنَّةُ، وَذُو الْمَجَازِ أَسْوَاقًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا كَانَ الْإِسْلَامُ، تَأَثَّمُوا مِنَ التِّجَارَةِ فِيهَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ سورة البقرة آية 198"، فِي مَوَاسِمِ الْحَجِّ، قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ، كَذَا.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ عکاظ، مجنہ اور ذوالمجاز یہ سب زمانہ جاہلیت کے بازار تھے۔ جب اسلام آیا تو لوگوں نے ان میں تجارت کو گناہ سمجھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ليس عليكم جناح‏** في مواسم الحج»، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اسی طرح قرآت کی ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2098  
2098. حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ عکاظ، مجنہ اور ذوالمجاز زمانہ جاہلیت کی منڈیاں تھیں۔ جب اسلام کا زمانہ آیا تو لوگوں نے ان منڈیوں میں خریدوفروخت کرنے کو گناہ خیال کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: "تم پر کوئی گناہ نہیں کہ"حج کے زمانے میں"تم اللہ کا فضل تلاش کرو۔ " حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے ایسے ہی پڑھا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2098]
حدیث حاشیہ:
یعنی تم پر گناہ نہیں کہ ایام حج میں ان بازاروں میں تجارت کرو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2098   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2098  
2098. حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ عکاظ، مجنہ اور ذوالمجاز زمانہ جاہلیت کی منڈیاں تھیں۔ جب اسلام کا زمانہ آیا تو لوگوں نے ان منڈیوں میں خریدوفروخت کرنے کو گناہ خیال کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: "تم پر کوئی گناہ نہیں کہ"حج کے زمانے میں"تم اللہ کا فضل تلاش کرو۔ " حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے ایسے ہی پڑھا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2098]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس عنوان سے معلوم ہوا کہ گناہ کے مقامات اور دور جاہلیت کی جگہیں،طاعت کے افعال کے لیے رکاوٹ کا باعث نہیں ہیں۔
(2)
واضح رہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس آیت میں في مواسم الحج پڑھا ہے۔
اسے اصطلاح میں تفسیری قراءت کہتے ہیں،اگرچہ یہ قراءت متواترہ کے خلاف ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2098