سنن ابن ماجه
كتاب المناسك -- کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
75. بَابُ : رَمْيِ الْجِمَارِ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ
باب: ایام تشریق میں رمی جمار کا بیان۔
حدیث نمبر: 3054
حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ أَبُو شَيْبَةَ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْمِي الْجِمَارَ، إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ قَدْرَ، مَا إِذَا فَرَغَ مِنْ رَمْيِهِ صَلَّى الظُّهْرَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (دسویں ذی الحجہ کے بعد والے دنوں میں) رمی جمار سورج ڈھلنے کے بعد اس حساب سے کرتے تھے کہ جب آپ اپنی رمی سے فارغ ہوتے، تو ظہر پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 62 (898)، (تحفة الأشراف: 6466)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/248، 290، 328) (ضعیف الإسناد جدّاً)» ‏‏‏‏ (سند میں جبارہ ضعیف اور ابراہیم بن عثمان متروک الحدیث راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 898  
´زوال (سورج ڈھلنے) کے بعد جمرات کی رمی کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمی جمار اس وقت کرتے جب سورج ڈھل جاتا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 898]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی یوم النحر کے علاوہ باقی دنوں میں۔

نوٹ:
(سابقہ حدیث نمبر894 سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
حکم نے مقسم سے صرف پانچ احادیث ہی سنی ہیں،
اور یہ شاید ان میں سے نہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 898