سنن ابن ماجه
كتاب المناسك -- کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
78. بَابُ : الشُّرْبِ مِنْ زَمْزَمَ
باب: زمزم کا پانی پینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3062
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الزُّبَيْرِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَاءُ زَمْزَمَ لِمَا شُرِبَ لَهُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: زمزم کا پانی اس مقصد اور فائدے کے لیے ہے جس کے لیے وہ پیا جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2784، ومصباح الزجاجة: 1064)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/357، 372) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں عبداللہ بن مؤمل ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث دوسرے طرق کی وجہ سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1123)

وضاحت: ۱؎: اگر آدمی زمزم کا پانی شفا کے لیے پئے تو شفا حاصل ہو گی، اگر پیٹ بھرنے کے لئے تو کھانے کی احتیاج نہ ہو گی، اگر پیاس بجھانے کے لیے پئے تو پیاس دور ہو جائے گی، بہرحال جس نیت سے پئے گا وہی فائدہ اللہ چاہے تو حاصل ہو گا، خواہ دنیا کا فائدہ ہو یا آخرت کا،صحیح کہا اور بہت سے ائمہ دین نے زمزم کو مختلف اغراض سے پیا ہے اور جو غرض تھی، وہ حاصل ہوئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3062  
´زمزم کا پانی پینے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: زمزم کا پانی اس مقصد اور فائدے کے لیے ہے جس کے لیے وہ پیا جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3062]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
زمزم کا پانی برکت والاہے۔
حصول برکت کے لیے پینا چاہیے۔

(2)
زمزم پیتے وقت کسی نیک مقصد کو دل میں رکھا جائے بلکہ زبان سے بھی دعا کرلی جائے۔

(3)
زمزم کو اپنے وطن بھی ساتھ لے جانا چاہیے۔ (جامع الترمذي، الحج، باب ماجاء في حمل ماء زمزم، حديث: 963)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3062