سنن ابن ماجه
كتاب المناسك -- کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
99. بَابُ : الْهَدْيِ يُسَاقُ مِنْ دُونِ الْمِيقَاتِ
باب: ہدی کے جانوروں کو میقات کے پرے سے لے جانا۔
حدیث نمبر: 3102
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرَى هَدْيَهُ مِنْ قُدَيْدٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہدی قدید سے خریدی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 68 (907)، (تحفة الأشراف: 7897) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند ضعیف ہے، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کے قول سے محفوظ و ثابت ہے، اور صحیح وثابت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہدی کا جانور ذوالحلیفہ سے ساتھ لیا تھا)

وضاحت: ۱؎: قدید: مکہ اور مدینہ کے درمیان ذوالحلیفہ سے آگے ایک مقام کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوف على ابن عمر والصحيح أن النبي صلى الله عليه وسلم ساق هديه من ذي الحليفة الحج الكبير
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3102  
´ہدی کے جانوروں کو میقات کے پرے سے لے جانا۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہدی قدید سے خریدی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3102]
اردو حاشہ:
فوئاد و مسائل:

(1)
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
صحیح بات یہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے خود اپنا قربانی کا جانور مقام قدید سے خریدا تھا۔ دیکھیے: (صحيح البخاري، الحج، باب من اشتري الهدي من الطريق، حديث: 1693)
جبکہ رسول اللہ ﷺ اپنے ہدی کے جانور ذوالحلیفہ سے لائے تھے۔

(2)
قدید ایک جگہ کا نام ہےجو مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ کے درمیان میقات کی حدود سے اندر کی طرف واقع ہے۔ (محمد فواد عبد الباقی حاشیة سنن ابن ماجة)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3102   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 907  
´قربانی کے جانور سے متعلق ایک اور باب۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہدی کا جانور قدید سے خریدا۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 907]
اردو حاشہ:
1؎:
قدید مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ ہے۔

2؎:
یعنی یہ موقوف اثر اُس مرفوع حدیث سے کہ جسے یحیی بن یمان نے ثوری سے روایت کیا ہے زیادہ صحیح ہے۔

نوٹ:
(سند میں یحییٰ بن یمان اخیر عمر میں مختلط ہو گئے تھے،
صحیح بات یہ ہے کہ قدید سے ہدی کا جانور خود ابن عمر رضی اللہ عنہما نے خریدا تھا جیسا کہ بخاری نے روایت کی ہے (الحج 105 ح1693) یحییٰ بن یمان نے اس کو مرفوع کر دیا ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 907