سنن ابن ماجه
كتاب المناسك -- کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
104. . بَابُ : فَضْلِ الْمَدِينَةِ
باب: مدینہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3111
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْإِيمَانَ لَيَأْرِزُ إِلَى الْمَدِينَةِ، كَمَا تَأْرِزُ الْحَيَّةُ إِلَى جُحْرِهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان مدینہ میں اسی طرح سمٹ آئے گا جیسے سانپ اپنی بل میں سما جاتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج6 (1876)، صحیح مسلم/الإیمان 65 (147)، (تحفة الأشراف: 12266)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/286، 422، 496) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس طرح آخری زمانہ میں اسلام بھی سب ملکوں سے ہوتا ہوا مدینہ میں آ کر دم لے گا، سابق میں مدینہ ہی سے اسلام ساری دنیا میں پھیلا اخیر زمانہ میں سمٹ کر پھر مدینہ ہی میں آ جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1876  
´مدینہ منورہ کی فضیلت`
«. . . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ الْإِيمَانَ لَيَأْرِزُ إِلَى الْمَدِينَةِ كَمَا تَأْرِزُ الْحَيَّةُ إِلَى جُحْرِهَا . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (قیامت کے قریب) ایمان مدینہ میں اس طرح سمٹ آئے گا جیسے سانپ سمٹ کر اپنے بل میں آ جایا کرتا ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب فَضَائِلِ الْمَدِينَةِ: 1876]

لغوی توضیح:
«لَيَارِزُ» سمٹ آنا، سکڑ آنا۔
«الْحَيَّة» سانپ۔
«جُحْر» بِل۔

فہم الحدیث:
اس حدیث میں مدینہ منورہ کی فضیلت کا بیان ہے۔ اس لیے مدینہ میں رہائش اختیار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ فرمان نبوی کے مطابق مدینہ میں فوت ہونے والے کی نبی صلی اللہ علیہ و سلم سفارش فرمائیں گے۔ [صحيح: هداية الرواة 2681، ترمذي 3917]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 89   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 160  
´ایمان مدینہ میں سمٹ جائے گا`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْإِيمَانَ لَيَأْرِزُ إِلَى الْمَدِينَةِ كَمَا تأرز الحيية إِلَى جحرها» . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناًً ایمان سمٹ کر مدینہ کی طرف چلا آئے گا جس طرح سانپ سمٹ کر اپنے سوراخ و بل میں آ جاتا ہے۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ اور عنقریب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث «زروني ما تركتكم» کا ذکر کتاب المناسک میں آئے گا۔ اور سیدنا معاویہ اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہما کی دو حدیثیں «لا يزال من امتي» اور «لا يزال باب ثواب هذه الامته» میں مذکور ہوں گی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 160]

تخریج الحدیث:
[صحيح بخاري 1876]،
[صحيح مسلم 374]

فقہ الحدیث:
➊ معلوم ہوا کہ قیامت سے پہلے ایک دور ایسا بھی آئے گا جب ہر طرف گمراہی اور کفر کا دور دورہ ہو گا، لیکن مدینہ طیبہ اس فتنے سے محفوظ رہے گا۔
➋ قیامت تک ہر دور میں امت کا ایک گروہ حق پر قائم رہے گا۔
➌ تشبیہ کے لئے مشبہ بہ اور مشبہ کا ہر صفت میں ایک ہونا ضروری نہیں ہے۔
➍ دجال مدینہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
➎ بعض علماء کے نزدیک مدینہ و مکہ دونوں شہر اور حجاز کا علاقہ دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا۔ «والله اعلم»
➏ مومن کو ہر وقت اپنا ایمان بچانے کی فکر میں رہنا چاہئیے۔
➐ سانپ سے تشبیہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح سانپ اگر اپنے سوراخ (بِل) میں داخل ہو جائے تو اس کے دشمن ناکام رہتے ہیں۔ اسی طرح دجال و کفار مدینہ طیبہ پر قبضے میں ناکام رہیں گے اور اللہ تعالیٰ اہلِ مدینہ کو اپنی حفاظت میں رکھے گا۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 160   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3111  
´مدینہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان مدینہ میں اسی طرح سمٹ آئے گا جیسے سانپ اپنی بل میں سما جاتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3111]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  مدینے سے محبت کی وجہ سے مومن ہر دور میں اس کی زیارت کا شوق رکھتے ہیں۔

(2)
قیامت کے قریب جب ساری دنیا میں کفر پھیل جائے گاتو مدینہ میں اس وقت بھی مومن موجود رہیں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3111