سنن ابن ماجه
كِتَابُ الْأَضَاحِي -- کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
4. بَابُ : مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الأَضَاحِيِّ
باب: کن جانوروں کی قربانی مستحب ہے؟
حدیث نمبر: 3129
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ ، قَالَ:" خَرَجْتُ مَعَ أَبِي سَعِيدٍ الزُّرَقِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى شِرَاءِ الضَّحَايَا، قَالَ يُونُسُ: فَأَشَارَ أَبُو سَعِيدٍ إِلَى كَبْشٍ أَدْغَمَ لَيْسَ بِالْمُرْتَفِعِ، وَلَا الْمُتَّضِعِ فِي جِسْمِهِ، فَقَالَ لِي: اشْتَرِ لِي هَذَا، كَأَنَّهُ شَبَّهَهُ بِكَبْشِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
یونس بن میسرہ بن حلبس کہتے ہیں کہ میں صحابی رسول ابوسعید زرقی رضی اللہ عنہ کے ساتھ قربانی کے جانور خریدنے گیا، تو آپ نے ایک ایسے مینڈھے کی نشاندہی کی جس کی ٹھوڑی اور کانوں میں کچھ سیاہی تھی، اور وہ جسمانی طور پر نہ زیادہ بلند تھا، نہ ہی زیادہ پست، انہوں نے مجھ سے کہا: میرے لیے اسے خرید لو، شاید انہوں نے اس جانور کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مینڈھے کے مشابہ سمجھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12046، ومصباح الزجاجة: 1085) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: سبحان اللہ، صحابہ کرام کا اتباع کہ قربانی کا جانور خریدنے میں بھی ویسا ہی جانور ڈھونڈھتے جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3129  
´کن جانوروں کی قربانی مستحب ہے؟`
یونس بن میسرہ بن حلبس کہتے ہیں کہ میں صحابی رسول ابوسعید زرقی رضی اللہ عنہ کے ساتھ قربانی کے جانور خریدنے گیا، تو آپ نے ایک ایسے مینڈھے کی نشاندہی کی جس کی ٹھوڑی اور کانوں میں کچھ سیاہی تھی، اور وہ جسمانی طور پر نہ زیادہ بلند تھا، نہ ہی زیادہ پست، انہوں نے مجھ سے کہا: میرے لیے اسے خرید لو، شاید انہوں نے اس جانور کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مینڈھے کے مشابہ سمجھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3129]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بزرگ آدمی کے ساتھ اس کی ضروریات کے سلسلے میں جانا اس کی خدمت اور احترام میں شامل اور باعث ثواب ہے۔

(2)
قربانی کا جانور بالکل نکما نہیں ہونا چاہیے ہاں البتہ بہت زیادہ قیمتی اور نمایاں نہ ہوتو کوئی حرج نہیں۔

(3)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ یہ کوشش کرتے تھے کہ ان کا ہر عمل رسول اللہ ﷺ کے عمل سے ممکن حد تک مشابہ ہواسی لیے امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ نے باب کے عنوان میں اسے مستحب قراردیا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3129