سنن ابن ماجه
كِتَابُ الْأَضَاحِي -- کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
12. بَابُ : النَّهْيِ عَنْ ذَبْحِ الأُضْحِيَّةِ قَبْلَ الصَّلاَةِ
باب: نماز عید سے پہلے قربانی کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 3151
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنَّ رَجُلًا ذَبَحَ يَوْمَ النَّحْرِ يَعْنِي قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعِيدَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے قربانی کے دن قربانی کر لی یعنی نماز عید سے پہلے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العیدین 23 (954)، الأضاحي 4 (5549)، 7 (5554)، 9 (5558)، صحیح مسلم/الأضاحي 1 (1962)، سنن الترمذی/الأضاحي 2 (1494)، سنن النسائی/الضحایا 13 (4393)، (تحفة الأشراف: 11455)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/113، 117) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: امام ابن القیم فرماتے ہیں: اس باب میں صریح احادیث وارد ہیں کہ نماز عید سے پہلے ذبح کیا ہوا جانور کافی نہ ہو گا، خواہ نماز کا وقت آ گیا ہو، یا نہ آ گیا ہو، اور یہی اللہ تعالی کا دین ہے جس کو ہم اختیار کرتے ہیں، اور اس کے خلاف باطل ہے، امام کی نماز عیدگاہ میں ہو یا مسجد میں اگر امام نہ ہو، تو ہر شخص اپنی نماز کے بعد ذبح کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3151  
´نماز عید سے پہلے قربانی کی ممانعت۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے قربانی کے دن قربانی کر لی یعنی نماز عید سے پہلے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3151]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز سے مراد عید کی نماز ہے۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہےانھوں نے فرمایا:
عیدالاضحی کے دن نبیﷺ باہر (عید گاہ میں)
تشریف لے گئے اور دو رکعت نماز عید ادا فرمائی پھر ہماری طرف متوجہ ہوکر فرمایا:
اس دن ہماری پہلی عبادت یہ ہے کہ پہلے نمازپڑھیں پھر (عیدگاہ سے)
واپس جاکر جانور ذبح کریں۔ (صحیح البخاری، العیدین، باب استقبال الإمام الناس فی خطبة العید، حدیث: 976)

(2)
عید کی نماز سے پہلے کی گئی قربانی کی حیثیت عام گوشت کی ہے۔
ایسے شخص کو قربانی کا ثواب نہیں ملے گا۔

(3)
ثواب کا دارومدار عمل کے سنت کے مطابق ہونے پر ہے۔

(4)
کوئی شخص غلطی سے نماز سے پہلے قربانی کرلے تو دوسرا جانور میسر ہونے کی صورت میں اسے نماز عید کے بعد دوسرا جانور قربان کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3151