سنن ابن ماجه
كتاب الصيد -- کتاب: شکار کے احکام و مسائل
8. بَابُ : مَا قُطِعَ مِنَ الْبَهِيمَةِ وَهِيَ حَيَّةٌ
باب: زندہ جانور سے کاٹ لیے جانے والے حصے کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3216
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا قُطِعَ مِنَ الْبَهِيمَةِ وَهِيَ حَيَّةٌ، فَمَا قُطِعَ مِنْهَا فَهُوَ مَيْتَةٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زندہ جانور سے جو حصہ کاٹ لیا جائے تو کاٹا گیا حصہ مردار کے حکم میں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6737، ومصباح الزجاجة: 1105) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3216  
´زندہ جانور سے کاٹ لیے جانے والے حصے کی حرمت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زندہ جانور سے جو حصہ کاٹ لیا جائے تو کاٹا گیا حصہ مردار کے حکم میں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3216]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
زندہ جانور سے اس کے جسم کا کوئی حصہ کاٹنا حرام ہے۔

(2)
اس طرح کاٹا ہوا گوشت حرام ہے اگرچہ تکبیر پڑھ کر ہی کاٹا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3216