سنن ابن ماجه
كتاب الصيد -- کتاب: شکار کے احکام و مسائل
14. بَابُ : الذِّئْبِ وَالثَّعْلَبِ
باب: بھیڑئیے اور لومڑی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3235
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ جَزْءٍ ، عَنْ أَخِيهِ خُزَيْمَةَ بْنِ جَزْءٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِئْتُكَ، لِأَسْأَلَكَ عَنْ أَحْنَاشِ الْأَرْضِ، مَا تَقُولُ فِي الثَّعْلَبِ؟، قَالَ:" وَمَنْ يَأْكُلُ الثَّعْلَبَ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَقُولُ فِي الذِّئْبِ؟، قَالَ:" وَيَأْكُلُ الذِّئْبَ أَحَدٌ فِيهِ خَيْرٌ؟!".
خزیمہ بن جزء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ کی خدمت میں زمین کے کیڑوں کے متعلق سوال کرنے آیا ہوں، آپ لومڑی کے سلسلے میں کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لومڑی کون کھاتا ہے؟ پھر میں نے عرض کیا: آپ بھیڑئیے کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہیں کوئی آدمی جس میں خیر ہو بھیڑیا کھاتا ہے؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3533، ومصباح الزجاجة: 1112)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة 4 (1792)، مقتصراً علی الجملة الأخیرة) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز عبد الکریم ضعیف ہیں)

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث تو ضعیف ہے لیکن لومڑی شکار کرتی ہے، تو وہ دانت والے درندوں میں سے ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3235  
´بھیڑئیے اور لومڑی کا بیان۔`
خزیمہ بن جزء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ کی خدمت میں زمین کے کیڑوں کے متعلق سوال کرنے آیا ہوں، آپ لومڑی کے سلسلے میں کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لومڑی کون کھاتا ہے؟ پھر میں نے عرض کیا: آپ بھیڑئیے کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہیں کوئی آدمی جس میں خیر ہو بھیڑیا کھاتا ہے؟ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3235]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے تاہم دیگر دلائل کی رو سے لومڑی اور بھیڑیا گوشت خور جانور ہونے کی وجہ سے حرام ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3235   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1792  
´لکڑبگھا کھانے کا بیان۔`
خزیمہ بن جزء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لکڑبگھا کھانے کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: بھلا کوئی لکڑبگھا کھاتا ہے؟ میں نے آپ سے بھیڑیئے کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: بھلا کوئی نیک آدمی بھیڑیا کھاتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1792]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں اسماعیل بن مسلم مکی اور عبد الکریم بن ابی المخارق دونوں ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1792