سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة -- کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
12. بَابُ : النَّهْيِ عَنِ الأَكْلِ مِنْ ذُرْوَةِ الثَّرِيدِ
باب: ثرید کے اونچے حصہ سے کھانا منع ہے۔
حدیث نمبر: 3277
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وُضِعَ الطَّعَامُ فَخُذُوا مِنْ حَافَتِهِ، وَذَرُوا وَسَطَهُ، فَإِنَّ الْبَرَكَةَ تَنْزِلُ فِي وَسَطِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کھانا رکھ دیا جائے تو اس کے کنارے سے لو، اور درمیان کو چھوڑ دو، اس لیے کہ برکت اس کے درمیان میں نازل ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 18 (3772)، سنن الترمذی/الأطعمة 12 (1805)، (تحفة الأشراف: 5566)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/270، 300، 343، 343، 345، 364)، سنن الدارمی/الأطعمة 16 (2090) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1805  
´بیچ سے کھانے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برکت کھانے کے بیچ میں نازل ہوتی ہے، اس لیے تم لوگ اس کے کناروں سے کھاؤ، بیچ سے مت کھاؤ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1805]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس میں کھانے کا ادب و طریقہ بتایاگیا ہے کہ درمیان سے مت کھاؤ بلکہ اپنے سامنے اور کنارے سے کھاؤ،
کیوں کہ برکت کھانے کے بیچ میں نازل ہوتی ہے،
اور اس برکت سے تاکہ سبھی فائدہ اٹھائیں،
دوسری بات یہ ہے کہ ایسا کرنے سے جو حصہ کھانے کا بچ جائے گا وہ صاف ستھرا رہے گا،
اور دوسروں کے کام آجائے گا،
اس لیے اس کا خیال رکھا جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1805