سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة -- کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
41. بَابُ : النَّهْيِ عَنْ قِرَانِ التَّمْرِ
باب: دو دو تین تین کھجوریں ایک ساتھ کھانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 3331
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ , سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنْ يَقْرِنَ الرَّجُلُ بَيْنَ التَّمْرَتَيْنِ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ أَصْحَابَهُ".
جبلہ بن سحیم سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ آدمی دو دو کھجوریں ملا کر کھائے، یہاں تک کہ وہ اپنے ساتھیوں سے اجازت لے لے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المظالم 14 (2455)، الشرکة 4 (2489)، صحیح مسلم/الأشربة 25 (2045)، سنن ابی داود/الأطعمة 44 (3834)، سنن الترمذی/الأطعمة 16 (1814)، (تحفة الأشراف: 6667)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/7، 44، 36، 60، 74، 81، 103، 131)، سنن الدارمی/الأطعمة 25 (2103) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1814  
´دو دو کھجور ایک لقمے میں کھانے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو کھجور ایک ساتھ کھانے سے منع فرمایا یہاں تک کہ اپنے ساتھ کھانے والے کی اجازت حاصل کر لے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1814]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ایسا وہ کرے گا جو کھانے کے سلسلہ میں بے انتہا حریص اور لالچی ہو،
اور جسے ساتھ میں دوسرے کھانے والوں کا بالکل لحاظ نہ ہو،
اس لیے اس طرح کے حرص اور لالچ سے دور رہنا چاہیئے،
خاص طور پر جب کھانے کی مقدار کم ہو،
یہ ممانعت اجتماعی طور پر کھانے کے سلسلہ میں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1814