سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة -- کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
44. بَابُ : الْحُوَّارَى
باب: میدہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3336
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ , حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ , أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ , أَخْبَرَنِي بَكْرُ بْنُ سَوَادَةَ , أَنَّ حَنَشَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ , عَنْ أُمِّ أَيْمَنَ ، أَنَّهَا غَرْبَلَتْ دَقِيقًا , فَصَنَعَتْهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَغِيفًا , فَقَالَ:" مَا هَذَا؟" , قَالَتْ: طَعَامٌ نَصْنَعُهُ بِأَرْضِنَا , فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَصْنَعَ مِنْهُ لَكَ رَغِيفًا , فَقَالَ:" رُدِّيهِ فِيهِ ثُمَّ اعْجِنِيهِ".
ام ایمن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے آٹا چھانا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اس کی روٹی بنائی، آپ نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: یہ وہ کھانا ہے جو ہم اپنے علاقہ میں بناتے ہیں، میں نے چاہا کہ اس سے آپ کے لیے بھی روٹی تیار کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے (چھان کر نکالی گئی بھوسی) اس میں ڈال دو، پھر اسے گوندھو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18303، ومصباح الزجاجة: 1152) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3336  
´میدہ کا بیان۔`
ام ایمن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے آٹا چھانا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اس کی روٹی بنائی، آپ نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: یہ وہ کھانا ہے جو ہم اپنے علاقہ میں بناتے ہیں، میں نے چاہا کہ اس سے آپ کے لیے بھی روٹی تیار کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے (چھان کر نکالی گئی بھوسی) اس میں ڈال دو، پھر اسے گوندھو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3336]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
آٹے کی بھوسی (پنجابی:
چھان)

غذائی لحاظ سے مفید ہے اور بے چھنے آٹے کی روٹی جلد ہضم ہوتی ہے۔

(2)
کھانے پینے کی اشیاء میں تکلفات سے پر ہیز کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3336