سنن ابن ماجه
كتاب الأشربة -- کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل
13. بَابُ : النَّهْيِ عَنْ نَبِيذِ الأَوْعِيَةِ
باب: شراب کے برتنوں میں نبیذ بنانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 3401
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْ يُنْبَذَ فِي النَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ وَالدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمَةِ , وَقَالَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ نقیر، مزفت، دباء اور حنتمہ میں نبیذ تیار کی جائے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15093، ومصباح الزجاجة: 1178)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأشربة 6 (1992)، سنن ابی داود/الأشربة 7 (3693)، سنن النسائی/الأشربة 38 (5649)، موطا امام مالک/الأشربة 2 (6)، مسند احمد (2/414، 491) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: نقیر: لکڑی کا برتن، مزفت: روغنی برتن، دباء: کدو کے تونبے کا برتن، حنتمہ: سبز روغنی گھڑا، ان برتنوں میں شراب بنا کرتی ہے ان میں نبیذ بنانے کی ممانعت اس خیال سے ہوئی ایسا نہ ہو نبیذ تیز ہو جائے، اور کوئی اس کو پی لے، اور ان برتنوں کو دیکھ کر شراب پینے کی خواہش پیدا ہو۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3401  
´شراب کے برتنوں میں نبیذ بنانے کی ممانعت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ نقیر، مزفت، دباء اور حنتمہ میں نبیذ تیار کی جائے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3401]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اہل عرب ان برتنوں میں شراب بناتے تھے۔
اس لئے شروع شروع میں ان میں نبیذ بنانے سے بھی منع فرما دیا گیا تاکہ دوبارہ شراب کی خواہش پیدا نہ ہو۔

(2)
  سد ذرائع اسلام کا ایک اہم اور ضروری قانون ہے یعنی جس عمل سے کسی حرام تک پہنچنے کی راہ نکلنے کا خطرہ ہو اس جائز کام سے بھی پرہیز کیا جائے۔

(3)
ان برتنوں میں نبیذ بنانا اس لئے بھی منع کیا گیا کہ ان میں رکھے ہوئے مشروب میں جلد نشہ پیدا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔

(4)
کدو یا اس سے ملتی جلتی سبزی (مثلا پیٹھا)
جب بیل پر لگی رہے اور پک کر خشک ہوجائے تو اسے برتن کی طرح استعمال کیا جاسکتا ہے۔
کدو سے بنے ہوئے برتن سے یہی مراد ہے۔

(5)
مٹی کے برتن میں تارکول لگا دی جائے۔
یا روغن برتن ہوتو اس کے مسام بند ہوجاتے ہیں۔
اس وجہ سے وہ مٹی کے برتن سے مختلف ہوجاتا ہے۔
اوراس میں نبیذ جلدی شراب میں تبدیل ہوجاتی ہے۔
اس لئے ان سے منع کیا گیا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3401