سنن ابن ماجه
كتاب الأشربة -- کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل
16. بَابُ : تَخْمِيرِ الإِنَاءِ
باب: برتن ڈھانک کر رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3412
حَدَّثَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ , حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ , حَدَّثَنَا حَرِيشُ بْنُ خِرِّيتٍ , أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" كُنْتُ أَصنَعُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ آنِيَةٍ مِنَ اللَّيْلِ مُخَمَّرَةً: إِنَاءً لِطَهُورِهِ , وَإِنَاءً لِسِوَاكِهِ , وَإِنَاءً لِشَرَابِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رات کو تین ڈھکے ہوئے پانی کے برتن رکھتی: ایک آپ کے استنجاء کے لیے، دوسرا آپ کے مسواک یعنی وضو کے لیے، اور تیسرا آپ کے پینے کے لیے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16237، ومصباح الزجاجة: 1182) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حریش بن خریت ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3398  
´نبیذ بنانے اور پینے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک مشک میں نبیذ تیار کرتے اس کے لیے ہم ایک مٹھی کھجور یا ایک مٹھی انگور لے لیتے، پھر اسے مشک میں ڈال دیتے، اس کے بعد اس میں پانی ڈال دیتے، اگر ہم اسے صبح میں بھگوتے تو آپ اسے شام میں پیتے، اور اگر ہم شام میں بھگوتے تو آپ اسے صبح میں پیتے۔ ابومعاویہ اپنی روایت میں یوں کہتے ہیں: دن میں بھگوتے تو رات میں پیتے اور رات میں بھگوتے تو دن میں پیتے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3398]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
صبح سےشام تک یا شام سے صبح تک بھگونے سے پانی میں مٹھاس اچھی طرح آ جاتی ہے لیکن نشہ پیدا نہیں ہوتا اس لئے یہ مشروب بلاشبہ جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3398   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1871  
´مشک میں نبیذ بنانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مشک میں نبیذ بناتے تھے، اس کے اوپر کا منہ بند کر دیا جاتا تھا، اس کے نیچے ایک سوراخ ہوتا تھا، ہم صبح میں نبیذ کو بھگوتے تھے تو آپ شام کو پیتے تھے اور شام کو بھگوتے تھے تو آپ صبح کو پیتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1871]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
غرضیکہ نبیذ کو اس کے برتن میں زیادہ وقت نہیں دیا جاتا تھا مبادا اس میں کہیں نشہ نہ پیداہوجائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1871