سنن ابن ماجه
كتاب الأشربة -- کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل
20. بَابُ : الشُّرْبِ مِنْ فَمِ السِّقَاءِ
باب: مشک کے منہ سے پانی پینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3421
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ , حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى أَنْ يُشْرَبَ مِنْ فَمِ السِّقَاءِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ مشک کے منہ سے پانی پیا جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة 24 (5629)، (تحفة الأشراف: 6056)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأشربة 14 (3719)، الأطعمة 25 (3786)، سنن الترمذی/الأطعمة 24 (1825)، سنن النسائی/الضحایا 43 (4453)، مسند احمد (1/226، 241، 293، 339)، سنن الدارمی/الأشربة 19 (2163) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3421  
´مشک کے منہ سے پانی پینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ مشک کے منہ سے پانی پیا جائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3421]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
حدیث: 3423 میں رسول اللہﷺ کے بذات خود مشکیزے کے منہ سے پانی پینے کا ذکر ہے۔
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے دونوں طرح کی احادیث کو اس انداز سے جمع کرنے کی ترجیح دی ہے۔
کہ جواز اس وقت ہے۔
جب کوئی عذر ہو۔
مثلا مشک لٹکی ہوئی ہو۔
اور کوئی برتن موجود نہ ہو (جس میں سے مشک میں سے ڈال کر پانی پیا جاسکے)
اور ہاتھ سے پینا مشکل ہو اس وقت (مشک کے منہ سے براہ راست پانی پی لینا)
مکروہ نہیں اگرعذر نہ ہو تو منع کی احادیث پر عمل کیا جائے۔ (فتح الباري: 10/ 114)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3421