سنن ابن ماجه
كتاب الأشربة -- کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل
25. بَابُ : الشُّرْبِ بِالأَكُفِّ وَالْكَرْعِ
باب: پانی چلو سے پینے اور منہ لگا کر پینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3433
حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ , عَنْ لَيْثٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: مَرَرْنَا عَلَى بِرْكَةٍ فَجَعَلْنَا نَكْرَعُ فِيهَا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَكْرَعُوا , وَلَكِنْ اغْسِلُوا أَيْدِيَكُمْ , ثُمَّ اشْرَبُوا فِيهَا , فَإِنَّهُ لَيْسَ إِنَاءٌ أَطْيَبَ مِنَ الْيَدِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک حوض کے پاس سے ہمارا گزر ہوا تو ہم منہ لگا کے پانی پینے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منہ لگا کر پانی نہ پیو، بلکہ اپنے ہاتھوں کو دھو لو پھر ان سے پیو، اس لیے کہ ہاتھ سے زیادہ پاکیزہ کوئی برتن نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7074، ومصباح الزجاجة: 1188) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف اور سعید بن عامر مجہول راوی ہے)

وضاحت: ۱؎: «کرع»: منہ سے پینا، اس میں ایک عیب یہ بھی ہے کہ اکثر کوڑا کرکٹ یا کیڑا مکوڑا بھی پانی کے ساتھ منہ میں چلا جاتا ہے، اور ہاتھ سے پینے میں یہ بات نہیں ہوتی آدمی پانی کو ہاتھ میں لے کر دیکھ لیتا ہے، پھر اس کو پیتا ہے، حافظ ابن حجر فتح الباری میں لکھتے ہیں کہ اگر یہ روایت محفوظ ہو تو نہی تنزیہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف