سنن ابن ماجه
كتاب الطب -- کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
14. بَابُ : دَوَاءِ عِرْقِ النَّسَا
باب: عرق النسا کی دوا کا بیان۔
حدیث نمبر: 3463
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , وَرَاشِدُ بْنُ سَعِيدٍ الرَّمْلِيُّ , قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ , حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ , أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" شِفَاءُ عِرْقِ النَّسَا , أَلْيَةُ شَاةٍ أَعْرَابِيَّةٍ تُذَابُ , ثُمَّ تُجَزَّأُ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ , ثُمَّ يُشْرَبُ عَلَى الرِّيقِ فِي كُلِّ يَوْمٍ جُزْءٌ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: «عرق النسا» ۱؎ کا علاج یہ ہے کہ جنگلی بکری کی (چربی) کی چکتی لی جائے اور اسے پگھلایا جائے، پھر اس کے تین حصے کئے جائیں، اور ہر حصے کو روزانہ نہار منہ پیا جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 239، ومصباح الزجاجة: 1207)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/219) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: «عرق النسا» ایک قسم کا درد ہے جو پیر کی ایک رگ میں ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3463  
´عرق النسا کی دوا کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: «عرق النسا» ۱؎ کا علاج یہ ہے کہ جنگلی بکری کی (چربی) کی چکتی لی جائے اور اسے پگھلایا جائے، پھر اس کے تین حصے کئے جائیں، اور ہر حصے کو روزانہ نہار منہ پیا جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3463]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عرق النساء ایک درد ہے۔
جو سرین کے جوڑ سےشروع ہوکر ران کی پچھلی طرف نیچے کی طرف آتا ہے۔
بعض اوقات یہ درد ٹخنے تک بھی پہنچ جاتاہے۔
مرض جتنا پُرانا ہوتا جائے ٹانگ اتنی زیادہ متاثر ہوتی جاتی ہے۔
جنگلی بھیڑ کا تعین اس لئے کیا گیا ہے۔
کہ اس کی خوراک ایسے جنگلی پودے ہیں۔
جوگرم تاثیر رکھتے ہیں۔
اس بیماری کا سبب گاڑھا چپکنے والا مادہ ہے۔
جو اس علاج کے نتیجے میں نرم ہوجاتا ہے۔
تفصیل کےلئے دیکھئے۔ (زاد المعاد، باب ھدیهﷺ فی التداوی لنفسه وغیره فصل في ھدیهﷺ فی علاج عرق النساء: 4/ 65)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3463