سنن ابن ماجه
كتاب الطب -- کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
19. بَابُ : الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ
باب: بخار جہنم کی بھاپ ہے، اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔
حدیث نمبر: 3472
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ شِدَّةَ الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ , فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخار کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے لہٰذا اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 26 (2209)، (تحفة الأشراف: 7954)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطب 28 (5723)، بدء الخلق 10 (3264)، موطا امام مالک/العین 6 (16) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 431  
´بخار کو پانی کے ذریعے سے ٹھنڈا کرنا چاہئے`
«. . . 254- وبه: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الحمى من فيح جهنم، فأطفؤها بالماء، وكان ابن عمر يقول: اللهم أذهب عنا الرجز. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخار جہنم کے سانس میں سے ہے، لہٰذا اسے پانی کے ساتھ ٹھندا کرو، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ اے اللہ! ہم سے عذاب دور فرما . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 431]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5723، ومسلم 220/79، من حديث مالك به المرفوع فقط ورواه الجوهري 704 عن ابن وهب عن مالك نحوه]
تفقه:
➊ کچھ بخار (مثلاً ٹائفائڈ) ایسے ہوتے ہیں کہ اگر جسم کو پانی یا برف وغیرہ کے ساتھ ٹھندا کیا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔
➋ ہر وقت اللہ ہی سے دعا کرنی چاہئے۔
➌ مومن پر دنیا میں مصیبتوں اور آزمائشوں کا آنا اس کے درجات کی بلندی کا سبب ہے بشرطیکہ وہ صبر و شکر کا مظاہرہ کرے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 254