سنن ابن ماجه
كتاب الطب -- کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
26. بَابُ : مَنِ اكْتَحَلَ وِتْرًا
باب: سرمہ طاق لگانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3498
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ , عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ , عَنْ حُصَيْنٍ الْحِمْيَرِيِّ , عَنْ أَبِي سَعْدِ الْخَيْرِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَنِ اكْتَحَلَ فَلْيُوتِرْ , مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ , وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سرمہ لگائے تو طاق لگائے، اگر ایسا کرے گا تو بہتر ہو گا، اور اگر نہ کیا تو حرج کی بات نہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 23 (35)، (تحفة الأشراف: 14938)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 1 (2)، مسند احمد (2/371، سنن الدارمی/الطہارة 5 (689) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حصین حمیری اور ابوسعد الخیر دونوں مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 35  
´قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے وقت پردہ کرنا`
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنِ اكْتَحَلَ فَلْيُوتِرْ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ مَنْ لَا فَلَا حَرَجَ، وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ، وَمَنْ أَكَلَ فَمَا تَخَلَّلَ فَلْيَلْفِظْ، وَمَا لَاكَ بِلِسَانِهِ فَلْيَبْتَلِعْ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ، وَمَنْ أَتَى الْغَائِطَ فَلْيَسْتَتِرْ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ إِلَّا أَنْ يَجْمَعَ كَثِيبًا مِنْ رَمْلٍ فَلْيَسْتَدْبِرْهُ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَلْعَبُ بِمَقَاعِدِ بَنِي آدَمَ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ . . .»
. . . نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سرمہ لگائے تو طاق لگائے، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہیں کیا تو اس میں کوئی مضائقہ اور حرج نہیں، جو شخص (استنجاء کے لیے) پتھر یا ڈھیلا لے تو طاق لے، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں، اور جو شخص کھانا کھائے تو خلال کرنے سے جو کچھ نکلے اسے پھینک دے، اور جسے زبان سے نکالے اسے نگل جائے، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں، جو شخص قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے جائے تو پردہ کرے، اگر پردہ کے لیے کوئی چیز نہ پائے تو بالو یا ریت کا ایک ڈھیر لگا کر اس کی طرف پیٹھ کر کے بیٹھ جائے کیونکہ شیطان آدمی کی شرمگاہ سے کھیلتا ہے ۱؎، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا، اور جس نے نہیں کیا تو کوئی مضائقہ نہیں . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 35]
فوائد و مسائل:
یہ روایت ضعیف ہے۔ اس میں جو باتیں دوسری احادیث سے ثابت ہیں، وہ قابل عمل ہیں۔ دیگر باتوں پر عمل کرنا ضروری نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 35