سنن ابن ماجه
كتاب الطب -- کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
34. بَابُ : مَا رُخِّصَ فِيهِ مِنَ الرُّقَى
باب: جائز دم (جھاڑ پھونک) کا بیان۔
حدیث نمبر: 3513
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيِّ , عَنْ حُصَيْنٍ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , عَنْ بُرَيْدَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نظر بد لگنے یا ڈنک لگنے کے سوا کسی صورت میں دم کرنا درست نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 94 (220)، (تحفة الأشراف: 1945) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3513  
´جائز دم (جھاڑ پھونک) کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نظر بد لگنے یا ڈنک لگنے کے سوا کسی صورت میں دم کرنا درست نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3513]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سانپ، بھڑ، بچھو وغیرہ کاٹ لے تو دم کروا لینا چاہیے۔
اس مقصد کے لئے سورۃ فاتحہ کا دم زیادہ بہتر ہے۔

(2)
حدیث کا مطلب یہ نہیں کہ کسی اور بیمار کے لئے دم کروانا جائز نہیں۔
بلکہ ان دو چیزوں کے لئے دم کرنا زیادہ آسان اور زود اثر علاج ہے۔

(3)
دوسری بیماریوں کے لئے دم جائز ہونے کی دلیل باب: 36 اور 37 کی احادیث ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3513