سنن ابن ماجه
كتاب الطب -- کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
34. بَابُ : مَا رُخِّصَ فِيهِ مِنَ الرُّقَى
باب: جائز دم (جھاڑ پھونک) کا بیان۔
حدیث نمبر: 3516
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ , عَنْ أَنَسٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَخَّصَ فِي الرُّقْيَةِ مِنَ الْحُمَةِ , وَالْعَيْنِ وَالنَّمْلَةِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زہریلے ڈنک، نظر بد اور نملہ ۱؎ پر جھاڑ پھونک کی اجازت دی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 21 (2196)، سنن الترمذی/الطب 15 (2056، 2057)، (تحفة الأشراف: 1709)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/118، 119، 127) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: نملہ: ایک بیماری ہے جس کے سبب پسلی میں دانے نکل آتے ہیں، اور زخم پڑ جاتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3516  
´جائز دم (جھاڑ پھونک) کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زہریلے ڈنک، نظر بد اور نملہ ۱؎ پر جھاڑ پھونک کی اجازت دی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3516]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
نملہ ایک بیماری ہے۔
جس میں پہلو یا پسلیوں پر دانے نکل آتے ہیں۔
بیماری بڑھ جانے پر زخم بن جاتے ہیں۔
دم کرنے سے اس بیماری سے آرام آجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3516   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3889  
´جھاڑ پھونک کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جھاڑ پھونک صرف نظر بد کے لیے یا زہریلے جانوروں کے کاٹنے کے لیے یا ایسے خون کے لیے ہے جو تھمتا نہ ہو۔‏‏‏‏ عباس نے نظر بد کا ذکر نہیں کیا ہے یہ سلیمان بن داود کے الفاظ ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3889]
فوائد ومسائل:
بہتے خون سے دم کا مفہوم یہ ہے کہ جاری خون رُک جاتا ہے۔
امام سندھی ؒ فرماتے ہیں: اس عبارت میں گویا سوال کا جواب ہےکہ دم کے بعد کیا ہو گا تو اس کا جواب یوں دیا کہ بہتا خون رُک جائے گا۔
(عون المعبود)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3889