سنن ابن ماجه
كتاب الطب -- کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
38. بَابُ : النَّفْثِ فِي الرُّقْيَةِ
باب: دم (جھاڑ پھونک) کرتے وقت پھونکنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3528
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَة , وَعَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ , وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَنْفُثُ فِي الرُّقْيَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دعا پڑھ کر (منتر) کو پھونکا کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16603) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی دعا پڑھ کر اپنے اوپر پھونک لیتے تھے، یا دوسرے پر پڑھ کر پھونکتے تھے، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جھاڑ پھونک جائزہے، بشرطیکہ وہ کتاب و سنت سے ثابت دعاؤوں کے ذریعے ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3528  
´دم (جھاڑ پھونک) کرتے وقت پھونکنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دعا پڑھ کر (منتر) کو پھونکا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3528]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(نفث)
سے مراد ایسی پھونک ہے جس میں لعاب دہن کی معمولی سی ملاوٹ ہو مسنون دعایئں پڑھ کر مریض پر اس انداز سے پھونک مارنی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3528