سنن ابن ماجه
كتاب الطب -- کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
43. بَابُ : الْجُذَامِ
باب: جذام (کوڑھ) کا بیان۔
حدیث نمبر: 3544
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ , حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ , عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ الشَّرِيدِ يُقَالُ لَهُ عَمْرٌو , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: كَانَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ رَجُلٌ مَجْذُومٌ , فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ارْجِعْ فَقَدْ بَايَعْنَاكَ".
شرید بن سوید ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وفد ثقیف میں ایک جذامی شخص تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہلا بھیجا: تم لوٹ جاؤ ہم نے تمہاری بیعت لے لی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 36 (2231)، سنن النسائی/البیعة 19 (4187)، (تحفة الأشراف: 4837)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/389، 390) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کیونکہ زیادہ دیکھنے سے دل میں وسوسہ اور اندیشہ پیدا ہو گا، اگر کبھی ایسے مصیبت زدہ پر نظر پڑ جائے تو یوں کہے: «الحمد لله الذى عافانى مما ابتلاك به وفضلنى على كثير ممن خلق تفضيلا» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3544  
´جذام (کوڑھ) کا بیان۔`
شرید بن سوید ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وفد ثقیف میں ایک جذامی شخص تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہلا بھیجا: تم لوٹ جاؤ ہم نے تمہاری بیعت لے لی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3544]
اردو حاشہ:
فوائد  ومسائل:

(1)
مجذوم کو چاہیے کہ عام لوگوں سے الگ رہے تاکہ لوگوں کو اس سے تکلیف نہ پہنچے۔

(2)
بیعت ایک وعدے کا نام ہے۔
اس میں مصافحہ صرف تاکید کےلئے ہوتا ہے۔
بغیر مصافحے کے بھی بیعت ہوجاتی ہے۔
جس طرح رسول اللہ ﷺ عورتوں سے بیعت لیتے وقت ان سے مصافحہ نہیں کرتے تھے۔ (صحیح البخاري، الأحکام، باب بیعة النساء، حدیث: 7214)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3544