سنن ابن ماجه
كتاب اللباس -- کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
11. بَابُ : حَلِّ الأَزْرَارِ
باب: گریبان کے بٹن کھلے رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3578
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا ابْنُ دُكَيْنٍ , عَنْ زُهَيْرٍ , عَنْ عُرْوَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُشَيْرٍ , حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ:" أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْتُهُ , وَإِنَّ زِرَّ قَمِيصِهِ لَمُطْلَقٌ" , قَالَ عُرْوَةُ: فَمَا رَأَيْتُ مُعَاوِيَةَ وَلَا ابْنَهُ فِي شِتَاءٍ وَلَا صَيْفٍ , إِلَّا مُطْلَقَةً أَزْرَارُهُمَا.
قرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے بیعت کی، اس وقت آپ کے کرتے کی گھنڈیاں کھلی ہوئی تھیں، عروہ کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹے کو خواہ سردی ہو یا گرمی ہمیشہ اپنی گھنڈیاں (بٹن) کھولے دیکھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 26 (4082)، (تحفة الأشراف: 11079)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/434، 4/19، 5/35) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو چھوٹی چھوٹی سنتوں میں بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کا کتنا خیال تھا کہ جس حال میں اور جس وضع میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ساری عمر وہی وضع اور روش اختیار کی، آفریں ان کے جذبہ و محبت اور اتباع پر، اور کمال ایمان یہی ہے کہ عبادات اور عادات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی جائے، دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کرتہ کا گربیان بیچ میں رہتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3578  
´گریبان کے بٹن کھلے رکھنے کا بیان۔`
قرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے بیعت کی، اس وقت آپ کے کرتے کی گھنڈیاں کھلی ہوئی تھیں، عروہ کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹے کو خواہ سردی ہو یا گرمی ہمیشہ اپنی گھنڈیاں (بٹن) کھولے دیکھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3578]
اردو حاشہ:
(1)
  قمیض کے گریبان میں بٹن لگانا درست ہے۔

(2)
  رسول اللہ ﷺنے شاید کسی ضرورت (گرمی وغیرہ کی وجہ)
سے گریبان کا بٹن کھولا ہوگا لیکن بزرگوں نے اتباع کے خیال سے ہمیشہ بٹن کھلے رکھے۔
بٹن کھلے رکھنا اگر بطور تواضع اور اتباع نبی ﷺ ہو تو مستحب اور باعث اجر ہے مگر ہمارے ہاں بعض علاقوں میں لوگ بطور تکبر اپنا گریبان کھلا رکھتے ہیں۔
لہٰذا ان کی مشابہت سے بچنا ضرورى ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3578