سنن ابن ماجه
كتاب اللباس -- کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
27. بَابُ : صِفَةِ النِّعَالِ
باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جوتی کیسی تھی؟
حدیث نمبر: 3615
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , عَنْ هَمَّامٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ:" كَانَ لِنَعْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَالَانِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جوتیوں کے دو تسمے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الخمس 5 (107)، اللباس 41 (5857)، سنن ابی داود/اللباس 44 (4134)، سنن الترمذی/اللباس 33 (1772)، الشمائل 10 (71)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 62 (5369)، (تحفة الأشراف: 1392)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/122، 203، 245، 269) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4134  
´جوتا پہننے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر جوتے میں دو تسمے (فیتے) لگے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4134]
فوائد ومسائل:
ایک پٹی انگوٹھے کے ساتھ سے اور دوسری درمیانی اور ساتھ والی انگلی کے درمیان سے ہوتی ہوئی پاوں کی پشت پر عرض میں لگی پٹی سے جا ملتی تھے، جسے شراک کہا جاتا ہے۔
فائدہ: ظاہر ہے کہ یہ حکم ان جوتوں سے متعلق جنہیں ہاتھ کی مدد سے پہننا ہوتا ہے اور جو جوتے بلا تکلف پہنے جا سکتے ہوں ان کے لئے بیٹھنے کی کوئی وجہ نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4134