سنن ابن ماجه
كتاب اللباس -- کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
35. بَابُ : مَنْ تَرَكَ الْخِضَابَ
باب: جس نے خضاب نہیں لگایا اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 3629
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ , وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ , عَنْ حُمَيْدٍ , قَالَ: سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ , أَخَضَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:" إِنَّهُ لَمْ يَرَ مِنَ الشَّيْبِ , إِلَّا نَحْوَ سَبْعَةَ عَشَرَ أَوْ عِشْرِينَ شَعَرَةً فِي مُقَدَّمِ لِحْيَتِهِ".
حمید کہتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب لگایا ہے؟ کہا: میں نے آپ کی داڑھی میں سفید بال دیکھے ہی نہیں سوائے ان سترہ یا بیس بالوں کے جو آپ کی داڑھی کے سامنے والے حصے میں تھے۔

تخریج الحدیث: «تفردبہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 653، 761، ومصباح الزجاجة: 1265)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المناقب 23 (3547)، اللباس 66 (5894)، صحیح مسلم/الفضائل 29 (2341)، سنن الترمذی/المناقب 4 (3623)، موطا امام مالک/صفة النبی ﷺ 1 (1)، مسند احمد (1/108، 178، 188، 201) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4209  
´خضاب کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو خضاب لگایا ہی نہیں، ہاں ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے لگایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4209]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ ﷺ کے سر یا داڑھی میں اس قدر سفیدی نہیں آئی تھی کہ باقاعدہ رنگنے کی ضرورت پڑتی۔
چند گنتی کے بال ضرور سفید ہو ئےتھے جنہیں رنگا بھی گیا تھا، مگر سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے چونکہ رنگتے نہیں دیکھا، اس لیئے انکار فرمایا۔
دیگر صحابہ نے رنگتے دیکھا ہے تو بیان بھی کیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4209