سنن ابن ماجه
كتاب اللباس -- کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
37. بَابُ : كَرَاهِيَةِ كَثْرَةِ الشَّعَرِ
باب: بڑے بال رکھنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3636
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ , وَسُفْيَانُ بْنُ عُقْبَةَ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ , قَالَ: رَآنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِي شَعَرٌ طَوِيلٌ , فَقَالَ:" ذُبَابٌ ذُبَابٌ" , فَانْطَلَقْتُ فَأَخَذْتُهُ , فَرَآنِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" إِنِّي لَمْ أَعْنِكَ وَهَذَا أَحْسَنُ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا کہ میرے بال لمبے ہیں تو فرمایا: منحوس ہے منحوس، یہ سن کر میں چلا آیا، اور میں نے بالوں کو چھوٹا کیا، پھر جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا تو فرمایا: میں نے تم کو نہیں کہا تھا، ویسے یہ بال زیادہ اچھے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الترجل 11 (4190)، سنن النسائی/الزینة 6 (5055)، (تحفة الأشراف: 11782) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: بال زیادہ لمبا رکھنے سے ایک تو عورت سے مشابہت ہوتی ہے، دوسرے ان کے دھونے اور کنگھی کرنے میں تکلیف ہوتی ہے، اس لئے آپ نے لمبے بالوں کو مکروہ اور منحوس جانا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3636  
´بڑے بال رکھنے کی کراہت کا بیان۔`
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا کہ میرے بال لمبے ہیں تو فرمایا: منحوس ہے منحوس، یہ سن کر میں چلا آیا، اور میں نے بالوں کو چھوٹا کیا، پھر جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا تو فرمایا: میں نے تم کو نہیں کہا تھا، ویسے یہ بال زیادہ اچھے ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3636]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
رسول اللہ ﷺ نے کسی اور چیز کے بارے میں فرمایا تھا لیکن صحابی نے سمجھا کہ میرے بالوں کے بارے میں فرمایا ہے۔

(2)
  صحابہ کرام حکم کی تعمیل میں اس قدر مستعد تھے کہ صرف اشارے پر عمل کر لیا۔
یہ بھی پوچھنا ضروری نہ سمجھا کہ آپﷺ کسے فرما رہے ہیں اور آپ کا کیا مطلب ہے۔

(3)
رسول اللہ ﷺ نے چھوٹے بالوں کو زیادہ اچھے فرمایا اور پسند کیا۔
اس سے امام ابن ماجہ  نے یہ استنباط کیا ہے کہ مرد کے لیے زیادہ لمبے بال رکھنا ناپسندیدہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3636   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4190  
´کندھے سے نیچے بالوں کو بڑھانے کا بیان۔`
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میرے بال لمبے تھے تو جب آپ نے مجھے دیکھا تو فرمایا: نحوست ہے، نحوست تو میں واپس لوٹ گیا اور جا کر اسے کاٹ ڈالا، پھر دوسرے دن آپ کی خدمت میں آیا تو آپ نے فرمایا: میں نے تیرے ساتھ کوئی برائی نہیں کی، یہ اچھا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4190]
فوائد ومسائل:
لمبے بال رکھے جا سکتے ہیں، جیسے کہ گزشتہ باب میں رسول اللہ ﷺ کے بالوں کے بارے میں بیان گزرا ہے۔
مگر مردوں کے بالوں کا کندھوں سے نیچے ہونا جائز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4190