سنن ابن ماجه
كتاب الأدب -- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
10. بَابُ : الإِحْسَانِ إِلَى الْمَمَالِيكِ
باب: غلاموں کے ساتھ احسان (اچھے برتاؤ) کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3691
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ مُسْلِمٍ , عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ , عَنْ مُرَّةَ الطَّيِّبِ , عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ سَيِّئُ الْمَلَكَةِ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَلَيْسَ أَخْبَرْتَنَا أَنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ أَكْثَرُ الْأُمَمِ مَمْلُوكِينَ وَيَتَامَى , قَالَ:" نَعَمْ , فَأَكْرِمُوهُمْ كَكَرَامَةِ أَوْلَادِكُمْ , وَأَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ" , قَالُوا: فَمَا يَنْفَعُنَا فِي الدُّنْيَا؟ قَالَ:" فَرَسٌ تَرْتَبِطُهُ تُقَاتِلُ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَمْلُوكُكَ يَكْفِيكَ , فَإِذَا صَلَّى فَهُوَ أَخُوكَ".
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدخلق شخص جو اپنے غلام اور لونڈی کے ساتھ بدخلقی سے پیش آتا ہو، جنت میں داخل نہ ہو گا، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ نے ہمیں نہیں بتایا کہ اس امت کے اکثر افراد غلام اور یتیم ہوں گے؟ ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں؟ لیکن تم ان کی ایسی ہی عزت و تکریم کرو جیسی اپنی اولاد کی کرتے ہو، اور ان کو وہی کھلاؤ جو تم خود کھاتے ہو، پھر لوگوں نے عرض کیا: ہمارے لیے دنیا میں کون سی چیز نفع بخش ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑا جسے تم جہاد کے لیے باندھ کر رکھتے ہو، پھر اس پر اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہو (اس کی جگہ) تمہارا غلام تمہارے لیے کافی ہے، اور جب نماز پڑھے تو وہ تمہارا بھائی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6618)، ومصباح الزجاجة: 1289)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البر والصلة 29 (1946 مختصراً)، مسند احمد (1/12) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں فرقد السبخي ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
   الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1303  
دھوکے باز، بخیل اور مالک ہونے کے لحاظ سے برا شخص جنت میں نہیں جائے گا
«وعن ابي بكر الصديق رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏لا يدخل الجنة خب ولا بخيل ولا سيء الملكة ‏‏‏‏ اخرجه الترمذي وفرقه حديثين وفي إسناده ضعف»
ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں دھوکے باز داخل نہیں ہو گا نہ بخیل اور نہ ہی وہ جو مالک ہونے میں برا ہے۔ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور اسے دو علیحدہ علیحدہ حدیثوں میں بیان کیا ہے اور اس کی اسناد میں ضعف ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع: 1303]

تخریج:
«ضعيف»
[ترمذي 1963] میں ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏ «لا يدخل الجنة خب ولا منان ولا بخيل» جنت میں دھوکے باز داخل نہیں ہو گا نہ احسان جتلانے والا اور نہ ہی بخیل۔ دیکھئے: ضعیف ترمذی للالبانی [330]

اور ترمذی [1946] میں ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏ «لا يدخل الجنة سيء الملكة» مالک ہونے میں برا شخص جنت میں نہیں جائے گا۔ دیکھئے: ضعیف ترمذی [336] اور دیکھئے تحفتہ الاشراف [5/305'304]
یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ اس کی دونوں روایتوں میں ایک راوی فرقد السبخی ہے جس کے متعلق حافظ نے فرمایا: «صدوق عابد لكنه لين الحديث كثير الخطا» [تقريب]
البتہ ان اعمال کی برائی میں دوسری کئی احادیث موجود ہیں۔

مفردات:
«خَبٌّ» خاء کے فتحہ کے ساتھ دھوکے باز «سَيِّيُ الْمَلَكَةِ اَلْمَلَكَةُ مَلَكَ يَمْلَكُ» کا مصدر ہے۔ وہ شخص جو مالک ہونے میں برا ہے یعنی جو غلام یا جانور اس کی ملکیت میں ہیں ان سے برا سلوک کرتا ہے ان کی استطاعت سے زیادہ کام لیتا ہے انہیں بے جا مارتا پیٹتا ہے اور ان کے آرام خوراک اور علاج کا خیال نہیں کرتا۔
   شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث/صفحہ نمبر: 216   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1303  
´برے اخلاق و عادات سے ڈرانے اور خوف دلانے کا بیان`
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دھوکہ باز، بخیل اور بدخلق آدمی جنت میں داخل نہیں ہو گا۔ ترمذی نے اس کو روایت کیا ہے اور اس نے اسے دو احادیث کی صورت میں الگ الگ بیان کیا ہے اور اس کی سند میں ضعف ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1303»
تخریج:
«أخرجه الترمذي، البر والصلة، باب ما جاء في البخل، حديث:1963 وقال: حسن غريب.* صدقة وفرقد ضعيفان.»
تشریح:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم دھوکا دینے‘ بخل کرنے اور برے اخلاق کی مذمت اور قباحت کتاب و سنت کے دیگر دلائل سے واضح ہے۔
بنابریں ان اعمال قبیحہ سے اجتناب ضروری ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1303   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1946  
´خادم اور نوکر کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا بیان۔`
ابوبکر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو گا جو خادموں کے ساتھ برا سلوک کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1946]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سندمیں فرقد سبخی ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1946