سنن ابن ماجه
كتاب الأدب -- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
14. بَابُ : السَّلاَمِ عَلَى الصِّبْيَانِ وَالنِّسَاءِ
باب: بچوں اور عورتوں کو سلام کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3701
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ , قَالَ: سَمِعَهُ مِنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ , يَقُولُ: أَخْبَرَتْهُ أَسْمَاءُ بِنْتُ يَزِيدَ , قَالَتْ:" مَرَّ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نِسْوَةٍ , فَسَلَّمَ عَلَيْنَا".
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم عورتوں کے پاس گزرے تو آپ نے ہمیں سلام کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 148 (5204)، سنن الترمذی/الاستئذان 9 (2697)، (تحفة الأشراف: 15766)، وقد أخرجہ: (حم 6/452، 457، سنن الدارمی/الإستئذان 9 (2679) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اجنبی عورت کو سلام کرنا جائز ہے، شرط یہ ہے کہ وہ کئی عورتیں ہوں، ہاں اگر عورت اکیلی ہو اور اس کے ساتھ کوئی محرم نہ ہو تو فتنے کے خدشے کی وجہ سے سلام نہ کرنا بہتر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3701  
´بچوں اور عورتوں کو سلام کرنے کا بیان۔`
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم عورتوں کے پاس گزرے تو آپ نے ہمیں سلام کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3701]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
اگر فتنے کا خوف نہ ہو تو مرد نا محرم عورت کو اور عورت نا محرم مرد کو سلام کہہ سکتی ہے۔

(2)
فتنے کا خوف نہ ہونے کی صورت یہ ہےمثلاً:
عورت بوڑھی ہو یا کئی عورتیں موجود ہوں اور کوئی غلط فہمی پیدا ہونے کا اندیشہ نہ ہو تو مرد انہیں سلام کہہ سکتا ہے۔

(3)
جوان عورت کا تنہا مرد کو یا مرد کا جوان عورت کو سلام کرنا خرابیاں پیدا ہونے کا باعث ہے، اس لیے اس سے اجتناب ضروری ہے البتہ محرم مرد اور عورت ایک دوسرے کو سلام کر سکتے ہیں بلکہ آپس میں سلام کرنا چاہیے کیونکہ اس صورت میں نا مناسب خیالات پیدا ہونے کا خطرہ نہیں ہوتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3701   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5204  
´عورتوں کو سلام کرنے کا بیان۔`
شہر بن حوشب کہتے ہیں کہ انہیں اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ ہم عورتوں کے پاس سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تو آپ نے ہمیں سلام کیا ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5204]
فوائد ومسائل:
اجنبی عورتوں کو جہاں فتنے اور شبہےکا اندیشہ ہو، سلام کہنا سنت ہے۔
بالخصوص قوم کے بڑوں اوربزرگوں کے لئے یہ ایک مستحب عمل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5204