سنن ابن ماجه
كتاب الأدب -- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
17. بَابُ : الاِسْتِئْذَانِ
باب: (گھر کے اندر داخل ہونے کے لیے) اجازت لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3707
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ وَاصِلِ بْنِ السَّائِبِ , عَنْ أَبِي سَوْرَةَ , عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ , قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَذَا السَّلَامُ , فَمَا الِاسْتِئنَاسُ؟ قَالَ:" يَتَكَلَّمُ الرَّجُلُ تَسْبِيحَةً , وَتَكْبِيرَةً , وَتَحْمِيدَةً , وَيَتَنَحْنَحُ , وَيُؤْذِنُ أَهْلَ الْبَيْتِ".
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! سلام تو ہمیں معلوم ہے، لیکن «استئذان» کیا ہے؟ (یعنی ہم اجازت کیسے طلب کریں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «استئذان» یہ ہے کہ آدمی تسبیح، تکبیر اور تحمید (یعنی «سبحان الله، الله أكبر، الحمد لله» کہہ کر یا کھنکار کر) سے گھر والوں کو خبردار کرے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3498، ومصباح الزجاجة: 1292) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوسورہ منکر الحدیث ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف